::: موسم اور محبت :::
گو شام نہیں تھی سردیوں کی
پھر بھی کمرہ خنک خنک تھا
کافی کی پیالیاں تہی تھیں
خالی خالی وجود تک تھا
ماضی کے گلے نہ عہدِ فردا
الفاظ گری نہ حرف گویائی
موسم نہ ادب نہ دل نہ دنیا
موضوع سخن نہیں تھا کوئی
اعصاب پہ برف گر رہی تھی
دونوں تھے خموش و دل گرفتہ
لگتا تھا مجسموں کی صورت
ہم جیسے ہوں روبرو نشتہ
دونوں کے بدن میں کپکپی تھی
سردی نے یہ حال کر دیا تھا
چارہ ہی نہ تھا سو میں نے اس کو
اور اس نے مجھے پہن لیا
احمد فراز
گو شام نہیں تھی سردیوں کی
پھر بھی کمرہ خنک خنک تھا
کافی کی پیالیاں تہی تھیں
خالی خالی وجود تک تھا
ماضی کے گلے نہ عہدِ فردا
الفاظ گری نہ حرف گویائی
موسم نہ ادب نہ دل نہ دنیا
موضوع سخن نہیں تھا کوئی
اعصاب پہ برف گر رہی تھی
دونوں تھے خموش و دل گرفتہ
لگتا تھا مجسموں کی صورت
ہم جیسے ہوں روبرو نشتہ
دونوں کے بدن میں کپکپی تھی
سردی نے یہ حال کر دیا تھا
چارہ ہی نہ تھا سو میں نے اس کو
اور اس نے مجھے پہن لیا
احمد فراز
0 comments:
Post a Comment