حضرت نوح علیہ السلام
حضرت نوح علیہ السلام کا نام ’’عبدالجبار“ ہے،
آپ کو ’’ابوالبشر ثانی“ بھی کہا جاتا ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام اپنی اُمت
پر طویل دعوت کے بعد ان کے گناہوں کی وجہ سے نوحہ کرتے تھے، اس لیے آپ کا
نام ’’نوح“ پڑ گیا۔ آپ کا شجرہ نسب آٹھ پشتوں کے بعد حضرت آدم علیہ السلام
سے جا ملتا ہے۔
آپ علیہ السلام چالیس برس کی عمر میں نبی ہوئے، اور پہلے رسول بھی کہلائے۔ آپ کی قوم بت پرست تھی، آپ نے نو سو پچاس برس جو کہ ایک طویل عرصہ ہے بڑی سنجیدگی سے لوگوں کو توحید کی طرف بلانے میں صرف کیے اور ہر لحاظ سے راہِ راست پر لانے کی کوشش کی مگر یہ بدبخت اور گمراہ لوگ راہِ راست پر نہ آئے۔ البتہ حضرت نوح علیہ السلام پر طنز کرتے اور مختلف طریقوں سے ان کو پریشان کرتے تھے۔ آخر میں حضرت نوح علیہ السلام سے تنگ ہو کر وہ کہنے لگے:
’’اے نوح! اب ہم سے جنگ و جدل نہ کر اور ہمارے اس انکار پر خدا کا عذاب لا سکتا ہے تو لے آ“۔
چنانچہ اللہ تعالیٰ عذاب آیا اور قومِ نوح تباہ و برباد ہو گئی۔
حضرت نوح علیہ السلام کی عمر مبارکہ ایک ہزار سال سے زائد تھی، تب اُنہوں نے وفات پائی اور بیت المقدس میں دفن ہوئے۔
(تذکرۃ الانبیاء بحوالہ حیاۃ الحیوان)
آپ علیہ السلام چالیس برس کی عمر میں نبی ہوئے، اور پہلے رسول بھی کہلائے۔ آپ کی قوم بت پرست تھی، آپ نے نو سو پچاس برس جو کہ ایک طویل عرصہ ہے بڑی سنجیدگی سے لوگوں کو توحید کی طرف بلانے میں صرف کیے اور ہر لحاظ سے راہِ راست پر لانے کی کوشش کی مگر یہ بدبخت اور گمراہ لوگ راہِ راست پر نہ آئے۔ البتہ حضرت نوح علیہ السلام پر طنز کرتے اور مختلف طریقوں سے ان کو پریشان کرتے تھے۔ آخر میں حضرت نوح علیہ السلام سے تنگ ہو کر وہ کہنے لگے:
’’اے نوح! اب ہم سے جنگ و جدل نہ کر اور ہمارے اس انکار پر خدا کا عذاب لا سکتا ہے تو لے آ“۔
چنانچہ اللہ تعالیٰ عذاب آیا اور قومِ نوح تباہ و برباد ہو گئی۔
حضرت نوح علیہ السلام کی عمر مبارکہ ایک ہزار سال سے زائد تھی، تب اُنہوں نے وفات پائی اور بیت المقدس میں دفن ہوئے۔
(تذکرۃ الانبیاء بحوالہ حیاۃ الحیوان)
0 comments:
Post a Comment