Tuesday 26 March 2013

Righteous Hakeem

Posted by Unknown on 06:56 with No comments
نیک دل حکیم

ایک دن حکیم نیئر (جو اپنے وقت کے بہت بڑے حکیم تھے) کے مطب میں ایک مفلوک الحال اور نادار قسم کا انسان آیااور نہایت عاجزی سے کہنے لگا حکیم صاحب! میری لڑکی بیمار ہے آپ اللہ کے لیے اسے چل کر دیکھ لیں۔ اس فقرے کے ادا کرتے کرتے اس کی پتلیاں آنسؤوں میں ڈوب گئیں۔ وہ بیکو کمپنی کا ایک مزدور تھا جو حکیم صاحب کے مطب سے چار فرلانگ کے فاصلے پر رہتا تھا۔
حکیم نیر واسطی نے ایک نظر اس کی طرف دیکھا اور خاموشی سے اٹھ کر اس کے ساتھ ہولیے۔ لوگ حیران تھے کہ یہ تو بڑے بڑے امرا کے یہاں اس طرح نہیں جاتے اور پھر اس وقت جب مطب مریضوں سے بھرا ہوا ہے۔
حکیم صاحب اس کے کوارٹر میں گئے، میں ان کے ساتھ تھا، دیکھا کہ ایک کمزور مگر جوان لڑکی ایک جھلنگے کے چوکھٹے میں ڈوبی ہوئی لیٹی ہے اور ٹانگوں پر پرانے اخباری کاغذ ڈھکے ہوئے ہیں۔
حکیم صاحب نے پوچھا یہ اس کی ٹانگوں پر اخبار کیوں ڈالے ہوئے ہیں، پھر خفگی سے کہا ہٹاؤ انہیں۔
لڑکی کے باپ نے جھکی ہوئی آنکھوں سے جواب دیا حکیم جی! بے پردگی کے خیال سے کاغذ ڈھک دیے ہیں، بچی کا پاجامہ کئی جگہ سے پھٹاہوا ہے۔
حکیم صاحب تو یہ سن کر سناٹے میں آگئے، کھڑے کھڑے آنسؤوں سے گلہ بھر گیا اور ہونٹ کانپنے لگے۔ بمشکل ضبط کیا اور نبض دیکھ کر کچھ اور سوالات کیے جو لڑکی کی بیماری سے متعلق تھے۔ اس کے فورا" بعد لڑکی کے باپ کو ساتھ لے کر مطب گئے اور اپنے دوا ساز سے جلد دوا تیار کرنے کے لیے تاکید کرکے اپنے زنان خانے میں گئے اور دوا کے تیار ہونے تک اپنی بیگم کے دو نئے جوڑے، ایک چادراور بیس روپے دیتے ہوئے مزدورسے کہا دیکھو یہ کپڑے اس بچی کو پہناؤ، چادر اُڑھاؤ اوراس معمولی سی رقم سے کھانے پینے کا سامان لا کر گھر میں رکھو، بلاناغہ دوا خانے سے آکر دوا لے جانا، اور بھی کسی چیز کی ضرورت ہو تو بتانا۔
پھر نہ جانے کب تک دوا جاتی رہی۔

(احسان دانش کی کتاب "جہان دانش" سے اقتباس)

0 comments:

Post a Comment