Tuesday, 5 March 2013

 سیدنا عمرو بن جموح انصاری رضی اﷲعنہ کا قبول اسلام

سیدنا عمرو بن جموح انصاری رضی اﷲعنہ یہ ایک ٹانگ سے معذور تھے معاذ،معوذ رضی اﷲعنہم اور خلاد انکے بیٹے تھے۔ان کی بیوی اور بیٹے پہلےمسلمان ہوگئے۔انکوعلم نہ تھا جب انھیں اسلام کی دعوت دی گئی تو انھیں بہت غصہ آیا لیکن انھوں نے سوچا کہ سننے میں کیا حرج ہے؟سیدنا معاذ انصاری رضی اﷲ عنہ نے آپکو سورة فاتحہ سنائی۔یہ بے حد متاثر ہوئے دل نے کہا کہ مسلمان ہوجاؤ لیکن شیطان نے بہکایا کہ پہلے اپنے بت سےپوچھ لؤ۔ ایک بت انھوں نے اپنے گھر رکھا ہواتھا جب کوئی کام کرنا ہوتا توپہلے اپنے بت سےپوچھتے۔ ترکیب یہ رکھی تھی کہ بت کے پیچھے ایک بڑھیا کھڑی کردیتے بڑھیا انکی بات کا جواب دیتی،،،،،،یہ سمجھتے کہ یہ بڑھیا وہی کہتی ہے جو بت چاہتا ہے۔اب بھی لنگڑاتے ہوئےاس کے پاس گئے بڑھیا چپ رہی یہ سمجھے کہ بت ناراض ہوگیاہے۔ فوراً معافی مانگی اور چلے آئے،بیوی اور بیٹے فکرمند ہوئے بیٹے ترکیب سوچنے لگے ایک رات انھوں نے بت کو اٹھایا اور کوڑے کے ڈھیر پر پھینک آئے۔ صبح جب انھوں نے اپنا بت غائب دیکھا تو بڑے غضبناک ہوئے آخر انھیں گندگی کے ڈھیر سے بت مل گیا،اسے نہلایا خوشبو لگائی غفلت کی معافی مانگی۔ دوسرے دن پھر وہی واقعہ ہوا۔ تیسرے دن پھر غائب۔ اب اس دفعہ تو انھوں نے اسکے گلے میں تلوارلٹکائی مگر بےسود۔ جب بت گندکی کے ڈھیر سے ملا اس دفعہ اسکے ساتھ مردہ کتا بھی بندھا ہوا تھا اب انکے دل میں آیا جو بت اپنی حفاظت نہیں کرسکتا وہ میری کیا حفاظت کیا خاک کریں گا۔بات انکے سمجھ میں آگئی اور وہ فوراً مسلمان ہوگئے۔ کچھ ماہ بعد غروہ احد پیش آیا،جہاد میں جانا چاہتے تھے معذوری کی بنا پر انکے بیٹے نے منع کیا آخر یہ مقدمہ نبی کریم صلی اﷲعلیہ وسلم کے پاس گیا۔ کہنے لگے کہ میرے بیٹے مجھے جہاد سے روکتے ہیں حالانکہ میں لنگڑاتا ہواجنت میں جانا چاہتا ہوں۔ میدان احد میں سب نے دیکھا یہ اپنے بیٹے کے ساتھ لنگڑاتے ہوئے اگلی صفوں میں جارہے تھے آخر نہاہت بہادری سے لڑتے ہوئے لنگڑاتے ہوئے جنت کے مہمان بن گئے"اﷲ ان سے راضی وہ اپنے رب سے راضی"۔
﴿ماخوذ؛روضتہ الاطفال﴾

0 comments:

Post a Comment