رفتارِ قلب
قابوس وائی گورگان کا بھتیجا ایک پراسرارمرض میں مبتلا ہو گیا تھا-کسی طبیب کی سمجھ میں نہیں آتا تھا-شیخ الرئیس بو علی سینا سے اس کو دیکھنے کا درخواست کی گئی-بو علی سینا نے بیمار کے معائنے کے بعد ایک ایسے شخص کو بلایا،جو شہر سے واقف تھا-اس سے کہا کہ اس شہر کے محلوں کے نام لینا شروع کر ے-
اسی دوران بو علی سینا مریض کا نبض شمار کرتا رہا-ایک محلے کے نام پر پہنچ کر بو علی سینا نے کہا کہ "اب اس محلے کی گلیوں اور کوچوں کا نام لو"پھر ایک خاص گلی کے نام کے بعد کہا کہ "اب اس کوچہ کے رہنے والوں کے نام بتاؤ"۔ ایک خاص اہل خانہ کا جب نام آیا تو کہا کہ "اس گھر کے رہنے والوں کے نام بتائیں جائیں۔" اس دوران بوعلی سینا نبض بھی شمار کرتا رہا اور مریض کے چہرے کے تغیرات کا بھی جائزہ لیتا رہا۔
جب ایک خاص نام آیا جو ایک خاتون کا تھا تو بو علی سینا نے محسوس کیا کہ مریض کے دل کی رفتار بہت تیز ہو گئی ہے۔ یہ مریض اس کے عشق میں گرفتار تھا۔ اس کیفیت کا اظہار عندلیب شادانی کے اس شعر سے ہوتا ہے۔
بے نیازانہ برابر سے گزرنے والے
تیز کچھ قلب کی رفتار ہوئی کہ نہیں
(ڈاکٹر اسلم سید کی کتاب "قلب" سے اقتباس)
0 comments:
Post a Comment