سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ صحابہ کرام سے پوچھا
کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ہمارے خیال میں مُفلس وہ ہے جس کے پاس پیسے روپے اور سازو سامان نہ ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میری اُمت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کو نماز، روزہ اور زکوۃ لے کر آئے گا لیکن اس حال میں آئے گا کہ اس نے کسی کو گالی دی ہو گی، کسی پر تہمت لگائی ہو گی ، کسی کامال کھایا ہو گا، کسی کا ناحق قتل کیا ہو گا، اور کسی کو مارا ہو گا ۔ پس ان لوگوں کو اس کی نیکیاں دے دی جائینگی ، اگر اس کی نیکیاں لوگوں کا حساب چکانے سے پہلے ہی ختم ہو جائیں گی تو پھر ان لوگوں کے گناہ اس پر ڈال کر اسے دوزخ میں پھینک دیا جائے گا۔
صحیح مسلم شریف، کتاب البروالصلۃ ، باب تحریم الظلم ، حدیث نمبر 6579
کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ہمارے خیال میں مُفلس وہ ہے جس کے پاس پیسے روپے اور سازو سامان نہ ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میری اُمت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کو نماز، روزہ اور زکوۃ لے کر آئے گا لیکن اس حال میں آئے گا کہ اس نے کسی کو گالی دی ہو گی، کسی پر تہمت لگائی ہو گی ، کسی کامال کھایا ہو گا، کسی کا ناحق قتل کیا ہو گا، اور کسی کو مارا ہو گا ۔ پس ان لوگوں کو اس کی نیکیاں دے دی جائینگی ، اگر اس کی نیکیاں لوگوں کا حساب چکانے سے پہلے ہی ختم ہو جائیں گی تو پھر ان لوگوں کے گناہ اس پر ڈال کر اسے دوزخ میں پھینک دیا جائے گا۔
صحیح مسلم شریف، کتاب البروالصلۃ ، باب تحریم الظلم ، حدیث نمبر 6579
0 comments:
Post a Comment