یاد
کبھی کبھی کوئی یاد کوئی بہت پرانی یاد
دل کے دروازے پر ایسے دستک دیتی ہے
شام کو جیسے تارا نکلے صبح کو جیسے پھول
جیسے زمیں پر دھیرے دھیرے روشنیوں کا نزول
جیسے روتے روتے اچانک ہنس دے کوئی ملول
کبھی کبھی کوئی یاد کوئی بہت پرانی یاد
دل کے دروازے پر ایسے دستک دیتی ہے۔
0 comments:
Post a Comment