2013ء کی پہلی سہ ماہی میں ٹیلی نار پاکستان کی آمدنی میں معمولی اضافہ
دیکھنے میں آیا۔ گروپ کی مالیاتی رپورٹ میں ٹیلی نار کا کہنا تھا کہ اس
کے پاکستانی آپریشنز نے 2013ء کے ابتدائی تین ماہ میں 22.40 بلین روپے
کمائےجو کہ پچھلے سال کے اسی عرصےمیں کمائے گئے 21.73 بلین روپوں سے کچھ ہی
زیادہ ہیں اور یوں تین فیصد نمو کو ظاہر کرتے ہیں۔
ٹیلی نار نے کہا کہ بنیادی طور پر نئی سموں کی فروخت پر انتظامیہ کی
پابندیاں، آئی سی ایچ کے اطلاق کے بعد بیرون ملک سے آنے والی ٹریفک کی
قیمتوں میں اضافہ-جس کی وجہ ٹریفک میں کمی اور گرے ٹریفک میں نمایاں اضافہ
تھا – اور حکومت کی جانب سے نیٹ ورک کی بندش جیسے عوامل منافع پر اثر انداز
ہوئے۔
مالیاتی رپورٹ کے مطابق مقامی کرنسی میں اے آر پی یو میں 12 فیصد کمی
آئی، جس کی وجہ پھر حکومت کی جانب نافذ کی گئیں نیٹ ورک کی بندشیں اور
انٹرنیشنل کلیئرنگ ہاؤس (آئی سی ایچ) کا قیام ہے جس کے باعث بیرون ملک آنے
والی کالز میں بہت حد تک کمی آئی۔
مجموعی مارجن میں کمی کے بعد EBITDA مارجن میں 2 فیصد پوائنٹس کی کمی
ہوئی جس کی وجہ انڈسٹری کوگرے ٹریفک مانیٹرنگ آلات کے نفاذ پر مجبور کرنا
اور آپریشن و مرمت کے لیے وینڈر کے بڑھتے ہوئے اخراجات تھے۔
نیٹ ورک کی حالیہ جدت سے متعلق 235 ملین نارویجین کرونا کے بڑھتے ہوئے گھاٹے نے آپریٹنگ منافع پر منفی اثرات مرتب کیے۔
نیٹ ورک کو جدید کرنے کے عمل میں قابل ذکر پیشرفت کے باعث اخراجات میں
اضافہ ہوا اور اس سہ ماہی میں 1325 سائٹس کو تبدیل کیا گیا۔ اس کام کی
تکمیل 2013ء کے آخر تک ہونے کی امید ہے۔
اس سہ ماہی میں سبسکرپشن کی تعداد میں 277،000 کا اضافہ دیکھنے میں
آیا۔ ٹیلی نا رکا کہنا تھاکہ دسمبر 2012ء میں دکانوں پر سموں کی فروخت کو
سلسلے پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں ، وہ صارفین کی تعداد بڑھانے میں
مشکلات پیدا کرتی رہیں گی۔ تاہم کمپنی فروخت کے متبادل ذرائع کو مضبوط کرنے
کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔ پہلی سہ ماہی کے اختتام پر پچھلے سال کی اسی سہ
ماہی کے مقابلے میں سبسکرپشن میں 5 فیصد اضافہ ہوا۔
ٹیلی نار کے مطابق ایک ماہ میں اوسطاً ٹریفک منٹس 222 فی صارف ہیں، جو
پچھلے سال کے اسی عرصے میں 238 تھے۔ ٹیلی نار کا کہنا تھا کہ اس کے کل
صارفین میں سے 3 لاکھ 32 ہزار پوسٹ پیڈ صارف ہیں۔
پہلی سہ ماہی کے حوالے سے مالیاتی اعدادو شمار نیچے ملاحظہ کیے جا سکتے ہیں:
0 comments:
Post a Comment