ایک چھوٹے سے بچے کی عقلمندانہ بات
بہلول
مجذوب راستے سے گزر رہے تھے، ایک بچے کو دیکھا… وہ کھڑا رو رہا تھا …
دوسرے بچے اخروٹ سے کھیل رہے تھے… انہوں نے سمجھا اس کے پاس اخروٹ نہیں، اس
لیے رو رہا ہے،
انہوں نے کہا بیٹا ! رو نہیں … میں تجھے اخروٹ لے کر دے دیتا ہوں … تو بھی کھیل۔
اس بچے نے کہا: بہلول! کیا ہم دنیا میں کھیلنے آئے ہیں؟
ان کو اس بات کی توقع نہیں تھی کہ بچہ ایسا جواب دے گا تو انہوں نے کہا اچھا، پھر کیا کرنے آئے ہیں؟
بچے نے کہا: الله تعالیٰ کی عبادت کرنے آئے ہیں …
انہوں نے کہا بچے! … ابھی تو تم بہت چھوٹے ہو …تمہارے غم کی یہ چیز نہیں ہے،
تو اس نے کہا: ارے بہلول! مجھے دھوکہ نہ دے … میں نے اپنی ماں کو دیکھا ہے … وہ صبح جب آگ جلاتی ہے تو پہلے چھوٹی لکڑیوں سے جلاتی ہے اور پھر بعد میں بڑی لکڑیاں رکھتی ہے… اس لیے مجھے ڈر ہے کہیں دوزخ مجھ سے نہ جلائی جائے اور میرے اوپر بڑوں کو نہ ڈالا جائے ۔
انہوں نے کہا بیٹا ! رو نہیں … میں تجھے اخروٹ لے کر دے دیتا ہوں … تو بھی کھیل۔
اس بچے نے کہا: بہلول! کیا ہم دنیا میں کھیلنے آئے ہیں؟
ان کو اس بات کی توقع نہیں تھی کہ بچہ ایسا جواب دے گا تو انہوں نے کہا اچھا، پھر کیا کرنے آئے ہیں؟
بچے نے کہا: الله تعالیٰ کی عبادت کرنے آئے ہیں …
انہوں نے کہا بچے! … ابھی تو تم بہت چھوٹے ہو …تمہارے غم کی یہ چیز نہیں ہے،
تو اس نے کہا: ارے بہلول! مجھے دھوکہ نہ دے … میں نے اپنی ماں کو دیکھا ہے … وہ صبح جب آگ جلاتی ہے تو پہلے چھوٹی لکڑیوں سے جلاتی ہے اور پھر بعد میں بڑی لکڑیاں رکھتی ہے… اس لیے مجھے ڈر ہے کہیں دوزخ مجھ سے نہ جلائی جائے اور میرے اوپر بڑوں کو نہ ڈالا جائے ۔
0 comments:
Post a Comment