پریشان حال کی دعاء اللہ ہی قبول فرماتے ہیں
مضطر بے کس و مجبور کی دعاء کے قبول ہونے کے متعلق ارشاد الہی ہے:
أَمَّنْ يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ أَاِلٰہٌ مَعَ اللَّهِ قَلِيلًا مَا تَذَكَّرُونَ
(النمل:۶۲)
ترجمہ:کون ہے جو بے کس و مضطر کی پریشانیوں کو دور کرتا ہے جب وہ (اس سے) دعاء کرتا ہے اور تم کو زمین پر خلیفہ (متصرف)بناتا ہے ،کیا اس کے ساتھ کوئ معبود شریک ہے،کم ہی لوگ نصیحت قبول کرتے ہیں۔
فائدہ:یعنی مضطر وبے کس و بے سہارا لوگوں کی پریشانیوں کو کون دور کرتا ہے،ایسوں کی دعاؤں کو صرف اللہ پاک ہی قبول فرماتے ہیں،وہی حوادث ومصائب کو ان سے دور کرتے ہیں،اس سے معلوم ہوا کہ مضطر کی دعاء کو خصوصی طور پر خدا وند قدوس قبول فرماتے ہیں،احادیث میں بھی ایسوں کی دعاء کی قبو لیت کا ذکر ہے۔
أَمَّنْ يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ أَاِلٰہٌ مَعَ اللَّهِ قَلِيلًا مَا تَذَكَّرُونَ
(النمل:۶۲)
ترجمہ:کون ہے جو بے کس و مضطر کی پریشانیوں کو دور کرتا ہے جب وہ (اس سے) دعاء کرتا ہے اور تم کو زمین پر خلیفہ (متصرف)بناتا ہے ،کیا اس کے ساتھ کوئ معبود شریک ہے،کم ہی لوگ نصیحت قبول کرتے ہیں۔
فائدہ:یعنی مضطر وبے کس و بے سہارا لوگوں کی پریشانیوں کو کون دور کرتا ہے،ایسوں کی دعاؤں کو صرف اللہ پاک ہی قبول فرماتے ہیں،وہی حوادث ومصائب کو ان سے دور کرتے ہیں،اس سے معلوم ہوا کہ مضطر کی دعاء کو خصوصی طور پر خدا وند قدوس قبول فرماتے ہیں،احادیث میں بھی ایسوں کی دعاء کی قبو لیت کا ذکر ہے۔
0 comments:
Post a Comment