حضرت زاہر رضی اللہ عنہ نامی
ایک بدوی صحابی تھے جو دیہات سے نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے لیے
مخلصانہ جذبے سے ہدیہ لایا کرتے تھے۔ پھر جب وہ واپسی کا ارادہ کرتے تو نبی
صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ان کے لیے کچھ سامان تیار کرا دیتے اور
اظہار محبت کے طور پر فرماتے کہ “زاہر ہمارا دیہات ہے اور ہم اس کا شہر
ہیں”۔
یہ زاہر ایک دن بازار میں کچھ سامان بیچ رہے تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا وہاں سے گزر ہوا تو چپکے سے پیچھے جا کر آنکھوں پر ہاتھ دیے اور پوچھا “بتاؤ میں کون ہوں؟”وہ پہلے تو کچھ نہ سمجھے، پھر جب معلوم ہوا تو فرط اشتیاق میں نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے سینے سے اپنے کندھے ملتے رہے۔
نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے (مزاحًا) فرمایا: “کوئی ہے جو اس غلام کو خریدتا ہو”۔زاہر کہنے لگے “اے اللہ کے رسول! مجھے جیسے ناکارہ غلام کو جو خریدے گا گھاٹے میں رہے گا”۔
فرمایا “تم اللہ کے ہاں ناکارہ نہیں ہو”۔
( مختصرالشمائل المحمدیہ للالبانی )
یہ زاہر ایک دن بازار میں کچھ سامان بیچ رہے تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا وہاں سے گزر ہوا تو چپکے سے پیچھے جا کر آنکھوں پر ہاتھ دیے اور پوچھا “بتاؤ میں کون ہوں؟”وہ پہلے تو کچھ نہ سمجھے، پھر جب معلوم ہوا تو فرط اشتیاق میں نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے سینے سے اپنے کندھے ملتے رہے۔
نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے (مزاحًا) فرمایا: “کوئی ہے جو اس غلام کو خریدتا ہو”۔زاہر کہنے لگے “اے اللہ کے رسول! مجھے جیسے ناکارہ غلام کو جو خریدے گا گھاٹے میں رہے گا”۔
فرمایا “تم اللہ کے ہاں ناکارہ نہیں ہو”۔
( مختصرالشمائل المحمدیہ للالبانی )
0 comments:
Post a Comment