سی سیلولر موبائل نیٹ ورک کے آپریشن، مرمت یا آپٹمائزیشن کے عمل کے
دوران بیشتر اوقات موبائل ٹریفک میں اتار چڑھاؤ اور کمی بیشی کا سامنا کرنا
پڑتا ہے۔ ٹریفک ظاہر کرتا ہے کہ صارفین کی جانب سے نیٹ ورک کا کس قدر
استعمال کیا جا رہا ہے۔ جب کوئی وائس کال کنکٹ ہوتی ہے اور ریڈیو اور
نان-ریڈیو لنکس کے ذریعے جواب دیا جاتا ہے تو بلنگ کا آغاز ہوتا ہے۔
ٹریفک کو ایک یونٹ سے ناپا جاتا ہے جو ارلانگ کہلاتا ہے – یہ ڈنمارک کے
ریاضی دان ایگنر کراروپ ارلانگ سے موسوم ہے۔ بڑھتا ہوا ٹریفک ہمیشہ ایک
اچھی پیشرفت ہوتی ہے؛ جو اشارہ دیتی ہے کہ مزید صارفین نیٹ ورک کو استعمال
کر رہے ہیں اور یوں مزید آمدنی حاصل ہو رہی ہے۔ بسا اوقات جب کوئی سیاسی
جلسہ یا کسی مخصوص مقام پر کسی صوفی بزرگ کا عرس یا صرف کوئی عام اجتماع ہی
ہوتا ہے تو اس مقام پر موبائل ٹریفک میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ موبائل آپریٹرز
ایسے واقعات کو ذہن میں رکھتے ہیں اور صارفین تک نیٹ ورک کی ہموار رسائی
فراہم کرنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھاتے ہیں۔
کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ علاقے میں موبائل ٹریفک کسی تقریب کے بغیر
ہی بڑھ جاتی ہے۔ اس پر جب تفصیلی تحقیقات کی جاتی ہیں تو انکشاف ہوتا ہے کہ
اس مقام پر آمدنی میں بھی اضافہ نہیں ہوا۔ اس کا مطلب ہے کہ موبائل صارفین
موبائل آپریٹر کا ریڈیو نیٹ ورک تو استعمال کر رہے ہیں لیکن کسی حد تک
مرکزی نیٹ ورک کو کامیابی سے بائے پاس کر کے – یعنی بلنگ اور راؤٹنگ کو
چکمہ دے کر۔
یہ کام راؤٹرز، سوئچز اور ایکسچینجز سے کیا جاتا ہے جو جی ایس ایم سم کارڈز ڈالنے پر وائس کالز کو روٹ کر سکتے ہیں۔
سم کارڈز کے ذریعے موبائل کالز کو روٹ کرنے کا ایک روایتی طریقہ کال کو
لینڈلائن سے موبائل، موبائل سے موبائل پر منتقل کردے گا یعنی کہ خرچ میں
نصف سے بھی زیادہ کمی۔
جی ایس ایم گیٹ ویز مختلف شکلوں، حجم اور زبانوں میں آتے ہیں، زبانوں سے
میرا مطلب ہے آئی ایس ڈی این ای/پی آر آئی، آئی ایس ڈی این 2/بی آر آئی،
اینا لوگ اور وی او آئی پی بشمول ایچ 323 اور ایس آئی پی، جن کا انحصار اس
پر کہ کمپنی کو کس کی ضرورت ہے۔
مثال کے طور پر ایک عام 2 افراد کی کمپنی کے لیے موثر ترین اینالوگ
ڈیوائس اور اس کو اصل اینالوگ لائن (جیسا کہ آپ کے گھر کا فون) سے منسلک
کرنا ہوگا۔
بلاشبہ یہ کام غیر قانونی ہے۔ پی ٹی اے ایسے اقدامات اٹھانے والوں کی
تلاش اور ان کے کام کو بند کرنے کے لیے بہت متحرک رہا ہے۔ این آر 3سی غیر
قانونی جی ایس ایم گیٹ ویز پر ایسے چھاپوں کے دوران انتظامات کرتا ہے۔ این
آر 3سی اور پی ٹی اے مشترکہ طور پر 9 غیر قانونی جی ایس ایم گیٹ ویز پر
چھاپے مار کر آلات قبضے میں لے چکے ہیں – البتہ پاکستان میں غیر قانونی
ٹریفک کے حجم کو دیکھتے ہوئے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ عشر عشیر بھی نہیں۔
اس معاملے سے نمٹنے کے لیے عالمی سیلولر کمیونٹی نے مل کر جی ایس ایم اے
فراڈ فورم تخلیق کیا۔ حالیہ سی ایف سی اے رپورٹ کے مطابق 40.1 ارب امریکی
ڈالرز سالانہ ایسے فراڈز کے ہاتھوں ضایع ہو جاتے ہیں اور اس کے خلاف قدم نہ
اٹھانے والے آپریٹرز فوری اور حتمی طور پر اپنی آمدنی کو گنوائیں گے، اور
یہ صارفین کو بھی منفی طور پر متاثر کرے گی۔
لیکن آپریٹرز کوئی قدم اٹھانے میں ناکام کیوں رہتے ہیں؟ جی ایس ایم اے
فورم مندرجہ ذیل وجہ پر روشنی ڈالتا ہے جو ان غیر قانونی افراد کی موجودگی
کا سب سے اہم سبب ہے:
“بلاشبہ سب سے اہم عنصر کئی موبائل آپریٹرز کی فراڈ اور اس کی زد میں آنے کی اہمیت سے عدم آگہی ہے۔
کمپنی اس بات کو ماننا ہی نہیں چاہتیں کہ ان کے نیٹ ورک کے ساتھ کوئی مسئلہ ہے یہ مفروضہ مکمل غفلت ہے، جو موبائل فراڈ حالات کی بہتر سوجھ بوجھ کی ضرورت کو ظاہر کررہی ہے۔”
غیر قانونی ٹرمنیشن عموماً وہاں پائی جاتی ہے جہاں مقامی و بین الاقوامی
کال نرخوں میں فرق ہو۔ البتہ کئی ممالک میں مقامی و بین الاقوامی کال
نرخوں میں اتنا فرق ہی نہیں کہ فراڈ کرنے والے فائدہ اٹھا سکیں۔ اس کی مثال
سنگاپور اور امریکہ ہیں۔
0 comments:
Post a Comment