ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ انٹرنیٹ کی معروف فحش ویب سائٹیں کھولنے سے صارفین کے کمپیوٹروں کے لیے خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ایسی ویب سائٹیں روزانہ لاکھوں افراد دیکھتے ہیں،
لیکن ان میں موجود اشتہار صارفین کے کمپیوٹروں پر ان کی لاعلمی میں خطرناک
فائلیں انسٹال کر دیتے ہیں۔
تحقیق کار کونریڈ لونگ مور نے معلوم کیا ہے کہ xhamster اور pornhub دو ایسی ویب سائٹیں ہیں جو سب سے زیادہ خطرناک ہیں۔
انھوں نے کہا کہ کوئی ایسا طریقہ ہونا چاہیے جس سے صارف ان خطرناک ویب سائٹوں کی اطلاع دے سکیں۔
انھوں نے بتایا کہ زیادہ خطرہ ونڈوز استعمال کرنے والوں کو ہے، لیکن اب مجرم موبائل ڈیوائسز کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔
اگرچہ یہ پورن ویب سائٹیں خود خطرناک سافٹ ویئر نہیں چلاتیں، ان کے اندر موجود اشتہار صارفین کے لیے مشکلات پیدا کرتے ہیں۔
لانگ مور نے بتایا، ’جس طریقے سے یہ اشتہار بیچے اور خریدے جاتے ہیں، وہ انتہائی پیچیدہ ہے۔
’اشتہاروں کو اکثر اوقات بار بار بدلا اور بیچا
جاتا ہے، اور یہ بتانا مشکل ہوتا ہے کہ ان کا آغاز کہاں سے ہوا تھا۔ اشتہار
بنانے والے مجرم اپنی شناخت چھپانے کیے جدید ترین ہتھکنڈے استعمال کرتے
ہیں۔‘
لانگ مور کی تحقیق سے معلوم ہوا کہ پچھلے 90 دنوں
میں انٹرنیٹ پر 46ویں مقبول ترین ویب سائٹ xhamster کے 20986 میں سے 1067
صفحات پر خطرناک سافٹ ویئر پائے گئے۔
"بہت سے صارف ان اشتہاروں کی شکایت نہیں کرتے کیوں کہ انھیں خوف ہوتا ہے کہ لوگ کہیں گے وہ پورن ویب سائٹوں پر جاتے ہیں۔"
لانگ مور
اسی طرح pornhub کے 12.7 فیصد صفحے خطرناک سافٹ ویئر سے آلودہ پائے گئے۔
لانگ مور کہتے ہیں کہ حال میں ان ویب سائٹوں پر خطرناک اشتہاروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
لانگ مور کہتے ہیں کہ بہت سے صارف ان اشتہاروں کی
شکایت نہیں کرتے کیوں کہ انھیں خوف ہوتا ہے کہ لوگ کہیں گے وہ پورن ویب
سائٹوں پر جاتے ہیں۔
انھوں نے کہا، ’یہ ویب سائٹیں بہت مقبول ہیں، اور
ان میں سے کئی کا شمار انٹرنیٹ کی 100 مقبول ترین ویب سائٹوں میں ہوتا ہے۔
بعض ویب سائٹیں بی بی سی سے بھی زیادہ ٹریفک پیدا کرتی ہیں۔
’سائٹ آپریٹروں کو چاہیے کہ وہ رپورٹنگ کا نظام
وضع کریں تاکہ خطرناک اشتہاروں اور دوسرے مسائل کی شکایات درج کروائی جا
سکیں۔ اس کے علاوہ اشتہاری نیٹ ورکس کو بھی زیادہ ذمے داری کا مظاہرہ کرنا
چاہیے۔‘
بی بی سی نے مذکورہ بالا ویب سائٹوں کے مالکان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان کی طرف سے تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہو سکا۔
0 comments:
Post a Comment