برائی سے نہ روکنا بھی
جرم ہے
یہود
کو ہفتے والے دن شکار کی ممانعت تھی۔ اب ان کی آزمائش یہ ہوئی کہ ہفتے
والے دن ہی مچھلیاں زیادہ تر نمودار ہوتی تھیں۔ چنانچہ انہوں نے ایک چور
راستہ یہ نکالا کہ ساحل پر چھوٹی چھوٹی نالیاں بنادیں اور ان نالیوں کو ایک
تالاب میں گرا دیا۔ اب ہفتے کو جب مچھلی زیادہ تعداد میں نمودار ہوتیں تو
ان نالیوں میں پھنس کر تالاب میں گرجاتیں ۔ پھر لوگ انہیں اتوار کی صبح پکڑ
لیتے تھے۔ یہ چونکہ قانون کی خفیہ خلاف ورزی
تھی بلکہ ایک طرح سے اللہ کو دھوکا دینے کی ناکام کوشش تھی اس لئے اس پر
سخت سزا دی گئی۔ رہی یہ بات کہ ان کی شکلیں فی الواقع بندروں جیسی بن گئی
تھیں یا نہیں تو اگرچہ بعض لوگوں نے اس کا انکار کیا تھا تاہم راجح قول یہی
ہے کہ وہ فی الواقع بندر بنا دیئے گئے جو ایک دوسرے کو پہچانتے، چیخیں
مارتے اور روتے تھے پھر اسی حالت میں تین دن کے بعد مر گئے اور بعض کہتے
ہیں کہ ان کے چہروں میں اس قسم کا ورم پیدا ہوا جس سے ان کے چہرے بالکل
بندروں جیسے معلوم ہوتے تھے۔ آخر اسی حالت میں تین روز بعد مر گئے اور یہ
واقعہ سیدنا داؤد علیہ السلام کے زمانہ میں پیش آیا تھا۔
یہ وہ لوگ تھے جو خود تو مچھلیاں پکڑنے کے جرم کے مرتکب نہیں تھے مگر پکڑنے والوں کو منع بھی نہیں کرتے تھے۔ جب اللہ کا عذاب آیا تو صرف وہ لوگ بچائے گئے جو خود بھی مچھلیاں نہیں پکڑتے تھے اور پکڑنے والوں کو منع بھی کرتے رہے اور اس درمیانی گروہ کو محض اس لیے سزا ملی کہ وہ اس گناہ کے کام سے منع کیوں نہ کرتے تھے۔ گویا جیسے کوئی برائی کرنا جرم ہے ویسے ہی برائی سے نہ روکنا بھی جرم ہے۔
یہ وہ لوگ تھے جو خود تو مچھلیاں پکڑنے کے جرم کے مرتکب نہیں تھے مگر پکڑنے والوں کو منع بھی نہیں کرتے تھے۔ جب اللہ کا عذاب آیا تو صرف وہ لوگ بچائے گئے جو خود بھی مچھلیاں نہیں پکڑتے تھے اور پکڑنے والوں کو منع بھی کرتے رہے اور اس درمیانی گروہ کو محض اس لیے سزا ملی کہ وہ اس گناہ کے کام سے منع کیوں نہ کرتے تھے۔ گویا جیسے کوئی برائی کرنا جرم ہے ویسے ہی برائی سے نہ روکنا بھی جرم ہے۔

0 comments:
Post a Comment