Wednesday, 17 April 2013

Hakeem Bin Hazaam's R.A Pledge

Posted by Unknown on 06:38 with No comments

حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کا عہد

حکیم بن حزام کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا تو آپ نے مجھے دے دیا۔ پھر ایک دفعہ مانگا تو آپ نے دیا۔ پھر فرمایا : ” اے حکیم! یہ دنیا کا مال دیکھنے میں خوشنما اور مزے میں میٹھا ہے لیکن جو اسے سیر چشمی سے لے اس کو تو برکت ہوگی اور جو جان لڑا کر حرص کے ساتھ لے اس میں برکت نہیں ہوتی۔ اس کی مثال ایسی ہے جو کھاتا ہے مگر سیر نہیں ہوتا اور اوپر والا (دینے والا) ہاتھ نچلے ہاتھ (لینے والے) سے بہتر ہوتا ہے۔”
حکیم کہنے لگے : ” یا رسول اللہ! اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو سچا پیغمبر بنا کر بھیجا ہے۔ میں آج کے بعد مرتے دم تک کسی سے کچھ نہ مانگوں گا۔” (پھر آپ کا یہ حال رہا کہ) حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ آپ کو سالانہ وظیفہ دینے کے لیے بلاتے تو وہ لینے سے انکار کر دیتے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اپنے دور خلافت میں انہیں وظیفہ دینے کے لیے بلایا تو انہوں نے انکار کر دیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ حاضرین سے کہنے لگے : ”لوگو! تم گواہ رہنا میں حکیم کو اس کا حق جو غنائم کے مال میں اللہ نے رکھا ہے دیتا ہوں اور نہیں لیتا۔” غرض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کئے ہوئے عہد کا اتنا پاس تھا کہ انہوں نے تاحین حیات سوال تو درکنار کسی سے کوئی بھی چیز قبول نہیں کی۔
(بخاری، کتاب الوصایا، باب تاویل قول اللہ تعالیٰ من بعد وصیہ توصون بھااودین)

0 comments:

Post a Comment