فالسہ کے طبی فوائد
براعظم ایشیاء کا مقبول پھل فالسہ اپنے ذائقے اور فرحت بخش اثرات کے باعث بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کا سائنسی نام (Grewia Asiatica) ہے۔ جبکہ اس کا تعلق (Tiliaceae) خاندان سے ہے۔ یہ پیاس کی شدت میں کمی اور خون و دل کے امراض کو ختم کرنے کی تاثیر رکھتا ہے۔ یہ 4 سے 8 میٹر تک اونچائی والا چھوٹا درخت ہے۔
اس کے پتے دیکھنے میں دل کی شکل کے ہوتے ہیں جن کی لمبائی 20 سینٹی میٹر اور چوڑائی 16.25 سینٹی میٹر ہوتی ہے۔ ان پر موسم بہار میں چھوٹے چھوٹے پیلے رنگ کے پھول نکلتے ہیں جن کی پتیوں کی لمبائی 2 ملی میٹر ہوتی ہے۔ پھل گول ہوتا ہے جس میں 5 ملی میٹر چوڑا بیج پایا جاتا ہے۔ فالسے کا پھل بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے۔ اس میں 81 فیصد پانی کے علاوہ پروٹین ، چکنائی ، ریشے اور نشاستہ پایا جاتا ہے
فالسہ ایک ایسا پھل ہے جس میں لذت کے علاوہ بیشمار طبی اور غذائی فوائد بھی پائے جاتے ہیں۔ گرمیوں کے موسم میں فالسہ بہت بڑی قدرتی نعمت ہے۔ تحقیق کے مطابق فالسے اور اس کا شربت جگر کے امراض میں فائدہ مند ہے اور خاص طورپر یرقان کے مریضوں کے لیے یہ نہایت مفید ہے، جب کہ تندرست افراد کے لیے بھی روزانہ فالسے کا ایک گلاس ٹھنڈا شربت انھیں یرقان سے محفوظ رکھتا ہے۔فالسے کا شربت صبح شام پینے سے نہ صر ف بلڈ پریشر کم ہوتا ہے بلکہ سر درد میں بھی فائدہ مند ہے۔شدید گرمی اور لو میں فالسے کا ایک گلاس شربت پی کر سن اسٹروک سے بھی محفوظ رہا جاسکتا ہے۔
فالسہ کے مزید طبی فوائد
(1)فالسہ مقوی دل ہوتا ہے
(2) فالسہ معدہ اور جگر کو طاقت دیتا ہے
(3) یہ پیاس بجھاتا ہے
(4) پیشاب کی سوزش کو ختم کرتا ہے
(5) یہ مُبَّرِد اور قابض ہوتا ہے
(6)گرمی کے بخا ر کو فائدہ دیتا ہے
(7) فالسہ کا پانی نکال کر اس سے شربت بنایا جاتا ہے
( اختلاج القلب اور خفقان کو بے حد مفید ہوتا ہے
(9) فالسے کا رُب بھی بنایا جاتا ہے جس کو معدہ کی قوت کیلئے استعمال کیا جاتا ہے
(10) فالسے کی جڑکا چھلکا سوزاک اور ذیابیطس میں استعمال کرانا مفید ہوتا ہے۔
11
فالسے کے پانی سے غرارے کرنے سے خناق کو فائدہ ہوتا ہے
(12) یہ صفراوی اسہال ،ہچکی اور قے کو بند کرتا ہے
(13) تپ دق میں فالسے کا استعمال بے حد مفید ہوتا ہے
(14) معدے اور سینے کی گرمی اور جلن کو دور کرتا ہے
(15)دل کی دھڑکن اور خاص طور پر بے چینی کو دور کرتا ہے
(16) کھٹا اور نیم پختہ فالسہ استعمال نہیں کرنا چائیے
(1 ذیابیطس کیلئے فالسے کے درخت کا چھلکا پانچ تولے اور کوزہ مصری تین تولے لے کر چھلکے کو رات پانی میں بھگو دیں اور صبح مصری ملا کرمریض کو ایسی ہی خوراک پانچ روز تک پلانا بے حد مفید ہوتا ہے ۔ اس سے ذیابیطس (شوگر) پر کنٹرول ہو جاتا ہے۔
(19) جگر کی گرمی کو دور کرنے کیلئے فالسے کو جلا کر کھار بنائیں اور تین رتی صبح و شام استعمال کریں
(20)فالسہ مصفیٰ خون بھی ہے
(21)فالسے کا شربت بنانے کا طریقہ درج ذیل ہے۔ آدھ سیر پختہ فالسہ، ایک سیر چینی ، پہلے فالسے کو پانی میں خوب رگڑ کر چھان لیں اور چینی ملا کر قوام تیار کریں، جب قوام گاڑھا ہو جائے تو شربت تیار ہے۔ ٹھنڈا کر کے بوتلوں میں بند کر لیں۔ ،یہ شربت مقوی معدہ و دل ہوتا ہے، جگر کی حرارت کو تسکین دیتا ہے، قے ، دستوں اور پیاس کو فائدہ دیتا ہے
(22) جن کا معدہ بوجھل رہتا ہو طبیعت متلاتی ہو اور کھانے کی نالی میں جلن محسوس ہوتی ہو ایک پاﺅ فالسہ کا پانی نکال کر تین پاﺅ چینی ملا کر گاڑھا شربت تیار کر یں یہی شربت تین بڑے چمچے ہر کھانے کے بعد چاٹنے سے بے حد فائدہ ہوتا ہے
(23) فالسے کے درخت کی چھال کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے ایک چھٹانک میں آدھ چھٹانک بنولہ کوٹ کر دونوں کو ایک سیر پانی میں بھگو دیں دو دفعہ مل چھان کر پھیکا یا نمک ملا کر پلانے سے ذیابیطس شکری کنٹرول ہو جاتی ہے
(24) پھوڑے پھنسیوں پر فالسے کے پتے رگڑ کر لگانے سے فوراً فائدہ ہوتا ہے
(25) فالسے کو دو روز سے زیادہ بغیر فرج کے نہیں رکھا جا سکتا ،خراب ہو جاتا ہے
(26) تیز بخاروں میں فالسہ کا جوس دینے سے مریض کی تسکین ہوتی ہے
(27) فالسے کے بیج قابض ہوتے ہیں اور سُدَّہ پیدا کرتے ہیں۔
(2 اس کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ بنا کر پینا جوڑوں کے درد میں بے حد مفید ہوتا ہے
( 29) فالسے کا شربت فساد خون کو بے حد مفید ہوتا ہے
(30)فالسے کی جڑ کی چھال دو تولے رات کو بھگو کر صبح اس کا پانی پینے سے سینے کی جلن دور ہوتی ہے
(31) فالسے کا متواتر استعمال خون اور صفراءکی تیزی کو دفع کرتا ہے
(32) فالسے کے پتے، بیج اور رس، ان میں کسی ایک کو پانی میں رگڑ کر پینے سے گرمی دور ہوتی ہے
(33) فالسہ سرد مزاج والوں کو نقصان دہ ہوتا ہے
(34) سینے او ر پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتا ہے، اس لئے احتیاط سے اسے استعما ل کرنا چائیے اور ضرورت سے زیادہ نہیں کھانا چائیے۔ اگر زیادہ کھا لیا جائے تو پھر گلقند تھوڑی سی کھا لینے سے اس کے مضر اثرات نہیں ہوتے
(35)شربت فالسہ میںاگر عرق گلاب ڈال کر پیا جائے تو اس کے فوائد دگنے ہو جاتے ہیں
(36) فالسہ خشکی اور قبض پیدا کر تا ہے ۔ اگر گلقند یا معجون فلا سفہ کا ایک چمچہ چائے والا فالسے کے بعد لے لیا جائے تو پھر قابض اورخشک نہیں رہتا ۔ بہرحال فالسہ کا مقدار کے مطابق استعمال کرنا ہر صورت میں فائدہ مند رہتا ہے
براعظم ایشیاء کا مقبول پھل فالسہ اپنے ذائقے اور فرحت بخش اثرات کے باعث بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کا سائنسی نام (Grewia Asiatica) ہے۔ جبکہ اس کا تعلق (Tiliaceae) خاندان سے ہے۔ یہ پیاس کی شدت میں کمی اور خون و دل کے امراض کو ختم کرنے کی تاثیر رکھتا ہے۔ یہ 4 سے 8 میٹر تک اونچائی والا چھوٹا درخت ہے۔
اس کے پتے دیکھنے میں دل کی شکل کے ہوتے ہیں جن کی لمبائی 20 سینٹی میٹر اور چوڑائی 16.25 سینٹی میٹر ہوتی ہے۔ ان پر موسم بہار میں چھوٹے چھوٹے پیلے رنگ کے پھول نکلتے ہیں جن کی پتیوں کی لمبائی 2 ملی میٹر ہوتی ہے۔ پھل گول ہوتا ہے جس میں 5 ملی میٹر چوڑا بیج پایا جاتا ہے۔ فالسے کا پھل بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے۔ اس میں 81 فیصد پانی کے علاوہ پروٹین ، چکنائی ، ریشے اور نشاستہ پایا جاتا ہے
فالسہ ایک ایسا پھل ہے جس میں لذت کے علاوہ بیشمار طبی اور غذائی فوائد بھی پائے جاتے ہیں۔ گرمیوں کے موسم میں فالسہ بہت بڑی قدرتی نعمت ہے۔ تحقیق کے مطابق فالسے اور اس کا شربت جگر کے امراض میں فائدہ مند ہے اور خاص طورپر یرقان کے مریضوں کے لیے یہ نہایت مفید ہے، جب کہ تندرست افراد کے لیے بھی روزانہ فالسے کا ایک گلاس ٹھنڈا شربت انھیں یرقان سے محفوظ رکھتا ہے۔فالسے کا شربت صبح شام پینے سے نہ صر ف بلڈ پریشر کم ہوتا ہے بلکہ سر درد میں بھی فائدہ مند ہے۔شدید گرمی اور لو میں فالسے کا ایک گلاس شربت پی کر سن اسٹروک سے بھی محفوظ رہا جاسکتا ہے۔
فالسہ کے مزید طبی فوائد
(1)فالسہ مقوی دل ہوتا ہے
(2) فالسہ معدہ اور جگر کو طاقت دیتا ہے
(3) یہ پیاس بجھاتا ہے
(4) پیشاب کی سوزش کو ختم کرتا ہے
(5) یہ مُبَّرِد اور قابض ہوتا ہے
(6)گرمی کے بخا ر کو فائدہ دیتا ہے
(7) فالسہ کا پانی نکال کر اس سے شربت بنایا جاتا ہے
( اختلاج القلب اور خفقان کو بے حد مفید ہوتا ہے
(9) فالسے کا رُب بھی بنایا جاتا ہے جس کو معدہ کی قوت کیلئے استعمال کیا جاتا ہے
(10) فالسے کی جڑکا چھلکا سوزاک اور ذیابیطس میں استعمال کرانا مفید ہوتا ہے۔
11
فالسے کے پانی سے غرارے کرنے سے خناق کو فائدہ ہوتا ہے
(12) یہ صفراوی اسہال ،ہچکی اور قے کو بند کرتا ہے
(13) تپ دق میں فالسے کا استعمال بے حد مفید ہوتا ہے
(14) معدے اور سینے کی گرمی اور جلن کو دور کرتا ہے
(15)دل کی دھڑکن اور خاص طور پر بے چینی کو دور کرتا ہے
(16) کھٹا اور نیم پختہ فالسہ استعمال نہیں کرنا چائیے
(1 ذیابیطس کیلئے فالسے کے درخت کا چھلکا پانچ تولے اور کوزہ مصری تین تولے لے کر چھلکے کو رات پانی میں بھگو دیں اور صبح مصری ملا کرمریض کو ایسی ہی خوراک پانچ روز تک پلانا بے حد مفید ہوتا ہے ۔ اس سے ذیابیطس (شوگر) پر کنٹرول ہو جاتا ہے۔
(19) جگر کی گرمی کو دور کرنے کیلئے فالسے کو جلا کر کھار بنائیں اور تین رتی صبح و شام استعمال کریں
(20)فالسہ مصفیٰ خون بھی ہے
(21)فالسے کا شربت بنانے کا طریقہ درج ذیل ہے۔ آدھ سیر پختہ فالسہ، ایک سیر چینی ، پہلے فالسے کو پانی میں خوب رگڑ کر چھان لیں اور چینی ملا کر قوام تیار کریں، جب قوام گاڑھا ہو جائے تو شربت تیار ہے۔ ٹھنڈا کر کے بوتلوں میں بند کر لیں۔ ،یہ شربت مقوی معدہ و دل ہوتا ہے، جگر کی حرارت کو تسکین دیتا ہے، قے ، دستوں اور پیاس کو فائدہ دیتا ہے
(22) جن کا معدہ بوجھل رہتا ہو طبیعت متلاتی ہو اور کھانے کی نالی میں جلن محسوس ہوتی ہو ایک پاﺅ فالسہ کا پانی نکال کر تین پاﺅ چینی ملا کر گاڑھا شربت تیار کر یں یہی شربت تین بڑے چمچے ہر کھانے کے بعد چاٹنے سے بے حد فائدہ ہوتا ہے
(23) فالسے کے درخت کی چھال کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے ایک چھٹانک میں آدھ چھٹانک بنولہ کوٹ کر دونوں کو ایک سیر پانی میں بھگو دیں دو دفعہ مل چھان کر پھیکا یا نمک ملا کر پلانے سے ذیابیطس شکری کنٹرول ہو جاتی ہے
(24) پھوڑے پھنسیوں پر فالسے کے پتے رگڑ کر لگانے سے فوراً فائدہ ہوتا ہے
(25) فالسے کو دو روز سے زیادہ بغیر فرج کے نہیں رکھا جا سکتا ،خراب ہو جاتا ہے
(26) تیز بخاروں میں فالسہ کا جوس دینے سے مریض کی تسکین ہوتی ہے
(27) فالسے کے بیج قابض ہوتے ہیں اور سُدَّہ پیدا کرتے ہیں۔
(2 اس کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ بنا کر پینا جوڑوں کے درد میں بے حد مفید ہوتا ہے
( 29) فالسے کا شربت فساد خون کو بے حد مفید ہوتا ہے
(30)فالسے کی جڑ کی چھال دو تولے رات کو بھگو کر صبح اس کا پانی پینے سے سینے کی جلن دور ہوتی ہے
(31) فالسے کا متواتر استعمال خون اور صفراءکی تیزی کو دفع کرتا ہے
(32) فالسے کے پتے، بیج اور رس، ان میں کسی ایک کو پانی میں رگڑ کر پینے سے گرمی دور ہوتی ہے
(33) فالسہ سرد مزاج والوں کو نقصان دہ ہوتا ہے
(34) سینے او ر پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتا ہے، اس لئے احتیاط سے اسے استعما ل کرنا چائیے اور ضرورت سے زیادہ نہیں کھانا چائیے۔ اگر زیادہ کھا لیا جائے تو پھر گلقند تھوڑی سی کھا لینے سے اس کے مضر اثرات نہیں ہوتے
(35)شربت فالسہ میںاگر عرق گلاب ڈال کر پیا جائے تو اس کے فوائد دگنے ہو جاتے ہیں
(36) فالسہ خشکی اور قبض پیدا کر تا ہے ۔ اگر گلقند یا معجون فلا سفہ کا ایک چمچہ چائے والا فالسے کے بعد لے لیا جائے تو پھر قابض اورخشک نہیں رہتا ۔ بہرحال فالسہ کا مقدار کے مطابق استعمال کرنا ہر صورت میں فائدہ مند رہتا ہے
0 comments:
Post a Comment