افواج پاکستان ملکی بقاء کی ضامن
پاکستان کی افواج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ھوتا ھے۔
قدرتی آفات ھوں یا ملک کی جغرافیائی سرحدوں کا دفاع یا پھر وطن عزیز میں امن و امان کا مسئلہ ھماری افواج نے قوم کو کبھی مایوس نہیں کیا لیکن افواج پاکستان کی شاندار روایات اور کارکردگی کے باوجود عوامی سطح پر ان کے بارے میں کچھ منفی آرا بھی مشاھدے میں آتی ھیں۔ ان کا تجزیہ درج ذیل ھے۔
اول: ملک میں بار بار مارشل لاء کے نفاذ سے یہ تاثر عام ھے کہ ھمارے بیان فوجی مداخلت کی وجہ سے جمہوریت پنپنے نہیں پاتی۔
اول: ملک میں بار بار مارشل لاء کے نفاذ سے یہ تاثر عام ھے کہ ھمارے بیان فوجی مداخلت کی وجہ سے جمہوریت پنپنے نہیں پاتی۔
اس سلسلے میں دو آراء نہیں ھو سکتی کہ مسلح افواج کا بنیادی کام ملکی سرحدوں کی حفاظت ھے۔ ان کو ملکی معاملات میں دخل اندازی سے گریز کرنا لازمی ھے مگر تصویر کا دوسرا رخ یہ ھے کہ فوجی مداخلت کا جواز ھمارے سیاستدانوں کی نااھلی بھی ھے۔
امید رکھنی چاھئے کہ آئندہ ملک میں ایسے حالات پیدا ھوں گے کہ جمہوری نظام میں خلل نہیں پڑے گا اور ھماری مسلح افواج صرف سرحدوں کی حفاظت کا فریضہ احسن طریقے سے ادا کرے گی۔
دوم: ایک عام تاثر پایا جاتا ھے کہ ملکی بجٹ کا ایک بڑا حصہ فوج پر صرف ھوتا ھے سراسر غلط فہمی پر مشتمل ھے۔
دوم: ایک عام تاثر پایا جاتا ھے کہ ملکی بجٹ کا ایک بڑا حصہ فوج پر صرف ھوتا ھے سراسر غلط فہمی پر مشتمل ھے۔
اصل صورتحال یہ ھے کہ بجٹ کا سب سے زیادہ حصہ اندرون ملک حاصل کردوں قرضوں کی servicing یعنی سود کی ادائیگی میں خرچ ھوتا ھے نیز بجٹ کا دوسرا بڑا حصہ ملک کے Public Secore مثلاً پی آئی اے، پیپکو، ریلوے، سٹیل مل کے خسارے کو پورا کرنے کے لئے خرچ کیا جا رھا ھے۔
مزید براں بجٹ کا تیسرا بڑا حصہ Public Sector Development Programme یعنی عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر خرچ ھوتا ھے۔
پچھلے بجٹ کا چوتھا حصہ یعنی 545 ارب روپے دفاع کے لئے مختص کیا گیا ھے بالفاظدیگر حکومت کے کل اخراجات کا صرف 17 فیصد افواج پاکستان پر خرچ ھوتا ھے اور باقی 83 فیصد غیر دفاعی مد میں استعمال ھوتاھے۔
سوم: عام خیال یہ ھے کہ ھماری افواج کولیشن سپورٹ فنڈ سے اربوں ڈالر ملے ھیں یہ خیال خام خیالی پر مبنی ھے کیونکہ دس ملین ڈالر جو کہ امریکی حکومت نے پاکستان کو دئیے ھیں ان میں سے صرف 1.8 بلین ڈالر فوج کو ملے ھیں اور اس سلسلے میں اھم بات یہ ھے کہ رقم ان اخراجات کو اس زمرے میں دی گئی ھے جو کہ War Of Terror پر پہلے ھی خرچ کی جا چکی ھے
سوم: عام خیال یہ ھے کہ ھماری افواج کولیشن سپورٹ فنڈ سے اربوں ڈالر ملے ھیں یہ خیال خام خیالی پر مبنی ھے کیونکہ دس ملین ڈالر جو کہ امریکی حکومت نے پاکستان کو دئیے ھیں ان میں سے صرف 1.8 بلین ڈالر فوج کو ملے ھیں اور اس سلسلے میں اھم بات یہ ھے کہ رقم ان اخراجات کو اس زمرے میں دی گئی ھے جو کہ War Of Terror پر پہلے ھی خرچ کی جا چکی ھے
مزید برآں اس سلسلے میں خرچ کی جانے والی رقم اس سے کہیں زیادہ ھے۔
چہارم: ایک اور غلط تاثر یہ ھے کہ فوج کی طرف سے چلنے والے کاروباری ادارے ملکی معیشت پر بوجھ ھیں
چہارم: ایک اور غلط تاثر یہ ھے کہ فوج کی طرف سے چلنے والے کاروباری ادارے ملکی معیشت پر بوجھ ھیں
اس سلسلے میں پہلی بات یہ ھے کہ ان اداروں میں کام کرنے والے افراد کا فوج سے قطعی کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ فوج سے ریٹائرڈ ھونےوالے افراد کی فلاح و بہبود کے لئے کام کر رھے ھیں نیز فوجی فرٹیلائزر ایک پبلک لمیٹڈ کمپنی ھے اور اس نے اس دفعہ ٹیکس کی مد میں 91 بلین روپے ادا کئے ھیں۔
محترم دوستو علاوہ ازیں چند اھم تفصیلات درج ذیل ھیں
1
محترم دوستو علاوہ ازیں چند اھم تفصیلات درج ذیل ھیں
1
پاکستانی افواج تعداد کے لحاظ سے دنیا میں چھٹے نمبر پر ھے لیکن اس کا فی کس خرچ دنیا میں سب سے کم ھے۔
2
2
پاکستانی افواج نے ملک میں امن و امان کے حوالے سے آپریشن راہ حق (سوات) شیردل (باجوڑ) زلزلہ، راہ نجات (جنوبی وزیرستان) بغیر کسی اضافی خرچ کے کامیابیسے سرانجام دئیے۔ اور آخری قابل فخر بات یہ ھے کہ پاکستانی افواج نے UN Peace میں سب سے زیادہ معرکوں میں حصہ لیا اور ھماری مسلح افواج کو باقی ممالک کے مقابلے سے زیادہ UN Medals دئیے گئے۔
محترم دوستو ھم اپنی مسلح افواج پر جتنا فخر کریں کم ھے کیونکہ جب بھی ملک و قوم کو کسی بھی مرحلے پر ان کی مدد کی ضرورت محسوس ھوئی یہ ھر آزمائش پر پوری اتری
محترم دوستو ھم اپنی مسلح افواج پر جتنا فخر کریں کم ھے کیونکہ جب بھی ملک و قوم کو کسی بھی مرحلے پر ان کی مدد کی ضرورت محسوس ھوئی یہ ھر آزمائش پر پوری اتری
اس کی وجوھات میں ان کی اعلیٰ تربیت جذبہ ایمانی اور بہترین نظم و ضبط سرفہرست ھیں۔
مزید برآں فوج میں احتساب کا نظام قائم ھے جس کی وجہ سے قانون کی پاسداری اور بالادستی یقینی امر ھے۔
علاوہ ازیں مسلح افواج میں بھرتی اور ترقی صرف اور صرف اہلیت کی بنیاد پر ھوتی ھے۔
اس سے ھر سطح پر قابل اور اھل لوگ ھی پہنچ پاتے ھیں نیز میدان جنگ ھو یا پھر سیلاب زلزلہ فوجی افسران جوانوں کے شانہ بشانہ اپنے فرائض ادا کرتے ھیں اور ھمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی روایت پر عمل پیرا ھوتے ھیں جیسا کہ جنگ خندق کے دوران ھمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عام شخص کی طرح خندق کی کھدائی کا کام بھوک اور پیاس برداشت کرکے سرانجام دیا۔
راقم کو مکمل یقین ھے جب تک ہمارے فوجی اپنی شاندار روایات کی پاسداری کرتے رھیں گے اس وقت تک ان کو دنیا کی کوئی طاقت زیر نہیں کر سکتی۔ (انشاءاللّه)
0 comments:
Post a Comment