Thursday, 30 May 2013


مولد النبی صلی الله عليه وسلم
{۲}
خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ یہ حدیث روایت کی ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی والدہ ماجدہ حضرت بی بی آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ جب حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پیدا ہوئے تو میں نے دیکھا کہ ایک بہت بڑی بدلی آئی، جس میں روشنی کے ساتھ گھوڑوں کے ہنہنانے اور پرندوں کے اُڑنے کی آواز تھی اور کچھ انسانوں کی بولیاں بھی سنائی دیتی تھیں۔ پھر ایک دم حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میرے سامنے سے غائب ہو گئے اور میں نے سنا کہ ایک اعلان کرنے والا اعلان کر رہا ہے کہ محمد (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) کو مشرق و مغرب میں گشت کراؤ اور ان کو سمندروں کی بھی سیر کراؤ تا کہ تمام کائنات کو ان کا نام، ان کاحلیہ، ان کی صفت معلوم ہو جائے اور ان کو تمام جاندار مخلوق یعنی جن و انس، ملائکہ اور چرندوں و پرندوں کے سامنے پیش کرو اور انہیں حضرت آدم علیہ السلام کی صورت، حضرت شیث علیہ السلام کی معرفت، حضرت نوح علیہ السلام کی شجاعت، حضرت ابراہیم علیہ السلام کی خلت، حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی زبان، حضرت اسحق علیہ السلام کی رضا، حضرت صالح علیہ السلام کی فصاحت، حضرت لوط علیہ السلام کی حکمت، حضرت یعقوب علیہ السلام کی بشارت، حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شدت، حضرت ایوب علیہ السلام کا صبر، حضرت یونس علیہ السلام کی طاعت، حضرت یوشع علیہ السلام کا جہاد، حضرت داؤد علیہ السلام کی آواز، حضرت دانیال علیہ السلام کی محبت، حضرت الیاس علیہ السلام کا وقار، حضرت یحییٰ علیہ السلام کی عصمت، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا زہد عطا کرکے ان کو تمام پیغمبروں کے کمالات اور اخلاق حسنہ سے مزین کر دو۔ اس کے بعد وہ بادل چھٹ گیا۔
پھر میں نے دیکھا کہ آپ ریشم کے سبز کپڑے میں لپٹے ہوئے ہیں اور اس کپڑے سے پانی ٹپک رہا ہے اور کوئی منادی اعلان کر رہا ہے کہ واہ واہ! کیا خوب محمد (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) کو تمام دنیا پر قبضہ دے دیا گیا اور کائناتِ عالم کی کوئی چیز باقی نہ رہی جو ان کے قبضۂ اقتدار و غلبۂ اطاعت میں نہ ہو۔
اب میں نے چہرۂ انور کو دیکھا تو چودھویں کے چاند کی طرح چمک رہا تھا اور بدن سے پاکیزہ مشک کی خوشبو آ رہی تھی پھر تین شخص نظر آئے، ایک کے ہاتھ میں چاندی کا لوٹا، دوسرے کے ہاتھ میں سبز زمرد کا طشت، تیسرے کے ہاتھ میں ایک چمک دار انگوٹھی تھی۔ انگوٹھی کو سات مرتبہ دھو کر اس نے حضور (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) کے دونوں شانوں کے درمیان مہر نبوت لگا دی، پھر حضور (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) کو ریشمی کپڑے میں لپیٹ کر اٹھایا اور ایک لمحہ کے بعد مجھے سپرد کر دیا۔
(زرقانی علی المواهب ج۱ ص۱۱۳ تا ص۱۱۵)

0 comments:

Post a Comment