Monday, 13 May 2013

صحت کے عالمی ادارے ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ایک انوکھا جرثومہ ل’کورونا‘ وائرس یعنی این سی او وی انسان سے انسان میں منتقل ہو سکتا ہے۔
یہ نیا وائرس انتہائی خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔اس سے نمونیا یعنی سرسام ہوجاتا ہے اور گردے فیل ہو نے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
صحت کے عالمی ادارے نے اس بات کی توثیق اس وقت کی، جب فرانس کی وزارت صحت نے اس بات کی تصدیق کردی کہ ایک اور شخص اس وائرس کا شکار ہو گیا ہے اور ممکنہ طور پر یہ جرثومہ اس شخص میں کسی دوسرے شخص سے منتقل ہوا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں بھی دو لوگ اس کا شکار ہو ئے ہیں۔
صحت کے عالمی ادارے کے حکام نے اس نئے وائرس کے پھیلنے کی صلاحیت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق سنہ 2012 کے بعد سے اب تک یورپ اور مشرق وسطی میں 33 افراد اس وائرس کے شکار ہوئے جن میں سے 18 افراد کی موت واقع ہو گئی۔

تشویش کی بات

"سب سے زیادہ تشویش کی بات یہ حقیقت ہے کہ اب تک اس کورونا وائرس کے مختلف کلسٹر مختلف ممالک میں پائے گئے ہیں اور یہ مفروضہ درست نظر آتا ہے کہ یہ نیا وائرس ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل ہو سکتا ہے جو آپس میں کافی نزدیک رہتے ہیں"
ڈبلیو ایچ او
اس مہلک وائرس کے واقعات پہلے سعودی عرب اور اردن میں ہوئے اور پھر یہ سلسلہ جرمنی، برطانیہ اور فرانس تک پھیل گیا۔
صحت کے عالمی ادارے نے اتوار کواپنے ایک بیان میں کہا: ’سب سے زیادہ تشویش کی بات یہ حقیقت ہے کہ اب تک اس کورونا وائرس کے مختلف کلسٹر مختلف ممالک میں پائے گئے ہیں اور یہ مفروضہ درست نظر آتا ہے کہ یہ نیا وائرس ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل ہو سکتا ہے جو آپس میں کافی نزدیک رہتے ہیں۔‘
بہرحال عالمی ادارے نے یہ بھی کہا کہ ’فرد سےفرد تک منتقل ہونے کا رحجان چند چھوٹےگروہوں تک محدود ہے اور اب تک اس بات کے شواہد نہیں ہیں کہ عام طور پر یہ معاشرے کے کسی خاص گروپ یا برادری میں منتقل ہو سکتا ہے۔‘
فرانس سے ملنے والی مصدقہ خبر کے مطابق ایک 50 سالہ شخص جو شمالی فرانس کے ویلنسین ہسپتال میں ایک 65 سالہ شخص کے ساتھ ایک کمرے میں رہا تھا وہ دوبئی سے واپسی پر اس وائرس کا شکار ہوکر بیمار ہوا تھا۔
فرانس کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ ان دونوں مریضوں میں کورونا وائرس کی موجودگی کے ثبوت ملے ہیں۔ وزارت نے یہ بھی کہا ہے کہ ان دونوں کا علیحدہ وارڈوں میں علاج ہو رہا تھا۔
دریں اثناء سعودی عرب میں صحت کے نائب وزیر نے اتوار کو بتایا تھا کہ کورونا وائرس سے دو مزیدافراد کی موت ہوگئی ہے۔
جبکہ خبررساں ادارے رائٹرز نے کہا ہے کہ مشرقی سعودی عرب کے الاحساء علاقے میں اس وائرس کے حالیہ حملے میں مرنے والوں کی تعداد نو ہو چکی ہے۔
کورونا وائرس
کورونا وائرس سے سرسام ہونے اور گردہ ناکام ہو جانے کا خطرہ ہوتا ہے
سعودی عرب کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ گزشتہ موسم گرما سے اب تک 24 لوگوں میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی، جن میں سے 15 کی موت ہو چکی ہے۔
بہر حال ڈبلیو ایچ او کے حکام نے اس وائرس سے ہونے والی اموات کے تازہ اعدادو شمار کی تصدیق نہیں کی ہے۔
فروری میں انگلینڈ کے برمنگھم ہسپتال میں اسی وائرس سے ایک شخص کی موت ہو گئی تھی، ان کے خاندان کے تین افراد میں یہ وائرس داخل ہو گیا تھا۔
ان کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس خاندان کا ایک فرد مشرق وسطی اور پاکستان کے سفر کے دوران اس وائرس کے زد میں آیا ہوگا۔
کہا جا رہا ہے کہ یہ تازہ وائرس جراثیم کے اسی خاندان سے تعلق رکھتا ہے جو ’سارس‘ کی شکل میں 2003 میں ایشیا میں سامنے آیا تھا۔
واضح رہے کہ سارس کی طرح کورونا وائرس انسان اور جانور دونوں میں تنفس کے عمل کو متاثر کرتا ہے۔

0 comments:

Post a Comment