سائنس دانوں نے کہا ہے کہ نومولود بچوں کو ساتھ سلانے سے ان کی موت کے خطرے میں پانچ گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔
اگر والدین تمباکو، شراب اور منشیات سے پرہیز کریں تب بھی یہ خطرہ برقرار رہتا ہے۔
طبی جریدے بی ایم جے میں شائع ہونے
والی تحقیق میں پنگھوڑے میں ہونے والی 1500 ہلاکتوں کا تقابل 4500 والدین
پر مشتمل کنٹرول گروپ سے کیا گیا۔
اس وقت برطانیہ میں والدین کی مرضی پر منحصر ہے کہ
بچہ کہاں سوئے، لیکن ہدایات میں کہا گیا ہے کہ بہتر یہی ہے کہ بچہ اسی
کمرے میں پنگھوڑے میں سوئے۔
البتہ امریکہ، ہالینڈ اور کچھ اور ملکوں میں
والدین کو ہدایت دی جاتی ہے کہ جب تک بچہ تین ماہ کا نہ ہو جائے اسے اپنے
ساتھ بستر پر نہ سلایا جائے۔
یہ تجزیہ لندن سکول آف ہائجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن
کے پروفیسر باب کارپینٹر نے کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ برطانیہ کو ’تین ماہ سے
کم عمر کے بچوں کو ساتھ سلانے کے بارے میں زیادہ واضح موقف اپنانا چاہیے۔‘
حکومت کا کہنا ہے کہ وہ عوامی صحت پر نظر رکھنے والے ادارے نائیس سے کہے گی کہ وہ اس نئی تحقیق کی روشنی میں ہدایات کا جائزہ لے۔
یونیسیف برطانیہ کو خدشہ ہے کہ بچے کو ساتھ نہ
سلانے کے بارے میں ہدایات سے بہت سی مائیں بچوں کو آرام کرسی یا صوفے پر
دودھ پلانے لگیں گی جس میں بچے کا دم گھٹنے کے امکانات کہیں زیادہ ہوتے
ہیں۔
"برطانیہ کو تین ماہ سے کم عمر کے بچوں کو ساتھ سلانے کے بارے میں زیادہ واضح موقف اپنانا چاہیے۔"
پروفیسر باب کارپینٹر
پروفیسر کارپینٹر کا دعویٰ ہے کہ بچے کو ساتھ نہ
سلانے سے برطانیہ میں نوزائیدہ بچوں کی بستر پر ہونے والی کل 300 اموات میں
سے 120 سے بچا جا سکتا ہے۔
ان کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ ہلاک ہونے والے 20 فیصد بچے اپنے والدہ یا والد ان کے ساتھ سو رہے تھے۔
کنٹرول گروپ میں صرف دس فیصد والدین نے کہا کہ وہ اپنے بچے کو ساتھ سلاتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق تین ماہ سے کم عمر کے 81 فیصد بچوں کی اموات کو الگ سلانے سے روکا جا سکتا تھا۔
تاہم پروفیسر کارپینٹر کا کہنا ہے کہ وہ دودھ
پلانے اور تھپکنے جیسے کاموں کے لیے بچوں کے والدین کے بستر پر داخلے پر
پابندی نہیں لگانا چاہتے۔
اس چیز پر پہلے تحقیق ہو چکی ہے جس سے معلوم ہوا
ہے کہ اس سے خطرہ نہیں ہے، بشرطیکہ بچے کو سونے کے لیے اس کے پنگھوڑے میں
لوٹا دیا جائے۔
تاہم انھوں نے کہا کہ بچے اس وقت سب سے زیادہ محفوظ رہتے ہیں جب وہ والدین کے بیڈروم میں اپنی الگ چارپائی یا پنگھوڑے پر سوئیں۔
بچوں کی نیند کے فلاحی ادارے ’للابائی‘ کی فرانسین
بیٹس کہتی ہیں، ’ہم تسلیم کرتے ہیں کہ بعض والدین بچوں کو اپنے ساتھ سلانا
پسند کرتے ہیں۔ للابائی ٹرسٹ ان کی اس ترجیح کا احترام کرتا ہے لیکن ہم
نئے والدین پر زور دیں گے کہ وہ بچوں کے ساتھ سونے کے فائدے اور معلوم خطرے
کا موازنہ کریں، اس کے مطابق خود فیصلہ کریں۔‘
0 comments:
Post a Comment