Wednesday, 1 May 2013

Hakayaat Gulistan Sheikh Saadi

Posted by Unknown on 08:29 with No comments
حکایت گلستانِ شیخ سعدی

ایک (دانشور ) بیٹے نے باپ سے عرض کیا کہ اے باپ ان واعظوں کا رنگین ودل چسپ کلام مجھ پر کچھ اثر نہیں کرتا ہے اس لئے کہ میں ان حضرات کے عمل کو ان کے اقوال کے مطابق نہیں پاتا ہوں یعنی جو کہتے ہیں اس پر عمل نہیں کرتے ( مثنوی ) دوسروں کو دنیا چھوڑ دینے کی تعلیم دیتے ہیں اور خود سونا ، چاندی ، غلہ اکھٹا کرتے ہیں . جو ایسا عالم ہو اس کا کہنا ہی کیا کہنا ہے .اور اس پر خود کچھ عمل نہ
کرتا ہو .ایسا شخص جو کچھ بھی کہے گا کسی پر اثر نہ ہوگا . عالم وہ ہوئے کہ خود برائی نہ کرے .(آیت) تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور خود اپنے آپ کو بھلا بیٹھے ہو ( بیت) جو عالم کہ جسم پروری اور خواہشات نفسانی کے پورا کرنے میں لگا رہے وہ خود گُم (گمراہ) ہے کسی کی کیا رہبری کرے گا یعنی کسی گم ہوئے کو کیا راستہ دکھائے گا.
باپ نے فر مایا اے بیٹے محض اس غلط خیال کی وجہ سے نصیحت کرنے والوں کی نصحیت سے منہ پھیرتا اور عالموں کو گمراہ جاننا اور معصوم عالم کی طلب میں علم کے فائدوں سے محروم رہنا ایسا ہے جیسا کہ ایک اندھا ایک رات کیچڑ میں پھنس گیا تھا اور کہہ رہا تھا آخر کسی مسلمان کو توفیق نہیں کہ ایک چراغ میرے راستہ میں رکھدے .ایک خوش مزاج عورت نے سنا اور کہا جب تو چراغ ہی نہیں دیکھ سکتا تو چراغ سے کیا خاک دیکھ لے گا اسی طرح وعظ ونصیحت کی مجلس بزاز کے مانند ہے . جب تک نقد نہ دیگا سامان نہ لے سکے گا اور اس جگہ جب تک تک عقیدت نہ لے جائیگا سعادت حاصل نہ کریگا .
قطعہ: عالم جو فر مائے دل کے کانوں یعنی توجہ سے سنو ! اگر چہ اس کا عمل اس کے قول کے مطابق نہ ہو .مدعی جو کہتا ہے کہ غافل غافل کو بیدار نہیں کر سکتا یعنی نیکی اور خیر کی طرف توجہ نہیں دلا سکتا . سب غلط اور جھوٹ ہے .آدمی کو چاہئے کہ نصحیت حاصل کرے اگر چہ نصحیت دیوار پر لکھی ہوئی ہو.
(قطعہ ثانی )ایک اللہ والا صوفیا کی صحبت کے عہد کوتوڑ کر خانقاہ چھوڑ کر مدرسہ میں آگیا یعنی طالب علمی اختیار کرلی .سعدی کہتے ہیں میں نے اس سے کہا عالم اور عابدمیں تو نے کیا فرق دیکھا کہ کہ عابدوں کی صحبت چھوڑ کر عالموں کی غلامی اختیار کی اس عابد نے کہا کہ وہ صوفی موج سے صرف اپنی کملی باہر لے جاتاہے یعنی صرف اپنی ذات کو بچاتا ہے اور یہ عالم ہر ڈوبنے والے کو نکالنے اور بچانے کی کو شش کرتا ہے اس لئے عالم کا مرتبہ عابد سے ذیادہ ہے .
فائدہ: (1) علما کے وعظ ونصیحت کو عقیدت کے ساتھ سننا چاہئے تا کہ اس سے فائدہ حاصل ہوں .(2) علما کے عمل کی طرف دھیان نہ دینا چاہئے ورنہ علم کے فوائد سے محروم رہ جاؤ گے اس لئے کہ علماء معصوم نہیں ہوتے (3) عالم کا درجہ عابد سے ہزار گنا زیادہ ہے

0 comments:

Post a Comment