حضرت
عمر بن عبدالعزیز کا اپنے بیٹے کو خط
حضرت
عمر بن عبدالعزیز کے کسی صاحبزادے نے ایک انگوٹھی بنوائی اور اس میں جڑنے
کے لیے ایک ہزار درہم کا نگینہ خریدا . جب حضرت عمر بن عبدالعزیز کو اس
بارے میں معلوم ہوا تو انہوں نے اپنے بیٹے
کو یہ لکھا :۔
اما بعد ! مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم نے ایک ہزار درہم میں نگینہ خریدا ہے . تم اس نگینے کو فروخت کر دو اور اسکی قیمت سے
ایک ہزاربھوکے لوگوں کو کھانا کھلا دو اور چینی لوہے کی کوئی انگوٹھی بنوا لو، اور اس پر کندہ کرواؤ :۔
" رَحِمَ اللہُ امْرَءًا عَرَفَ قَدْرَ نَفْسِہِ "
‘‘ الله تعالیٰ اس بندہ پر رحم کرے جس نے اپنی حقیقت پہچان لی .’’
سنہرے اوراق از عبدالمالک مجاہد سے انتخاب
کو یہ لکھا :۔
اما بعد ! مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم نے ایک ہزار درہم میں نگینہ خریدا ہے . تم اس نگینے کو فروخت کر دو اور اسکی قیمت سے
ایک ہزاربھوکے لوگوں کو کھانا کھلا دو اور چینی لوہے کی کوئی انگوٹھی بنوا لو، اور اس پر کندہ کرواؤ :۔
" رَحِمَ اللہُ امْرَءًا عَرَفَ قَدْرَ نَفْسِہِ "
‘‘ الله تعالیٰ اس بندہ پر رحم کرے جس نے اپنی حقیقت پہچان لی .’’
سنہرے اوراق از عبدالمالک مجاہد سے انتخاب
0 comments:
Post a Comment