صحابہ کرام کو گالی دینا
حضور
صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جو شخص صحابہ کرام رضی اللہ عنہم
اجمعین کو گالیاں دے اس پر اللہ کی لعنت اور فرشتوں کی لعنت اور تمام
آدمیوں کی لعنت ،نہ اس کا فرض مقبول ہے نہ نفل حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا
ارشاد ہےکہ اللہ تعالی نے انبیاء کے علاوہ تمام مخلوق میں سے میرے صحابہ کو
چھانٹا ہے اور ان میں سے چار کو ممتاز کیا ہے۔ ابوبکر، عمر، عثمان،علی رضی
اللہ عنہم اجمعین، ان کو میرے سب صحابہ سے افضل
قرار دیا۔ ایوسختیانی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ جس نے ابو بکر رضی اللہ
عنہ سے محبت کی اس نے دین کو سیدھا کیا اور جس نے عمر رضی اللہ عنہ سے
محبت کی اس نے دین کے واضح راستے کو پا لیا اور جس نے عثمان رضی اللہ عنہ
سے محبت کی وہ اللہ کے نور کے ساتھ منور ہوا اور جس نے علی رضی اللہ عنہ سے
محبت کی اس نے دین کی مضبوط رسی کو پکڑ لیا۔جو صحابہ کی تعریف کرتا ہے وہ
نفاق سے بری ہے اور جو صحابہ کی بے ادبی کرتا ہے وہ بدعتی ،منافق سنت کا
مخالف ہے۔مجھے اندیشہ ہے کہ اس کا کوئی عمل قبول نہ ہو۔یہاں تک کہ ان سب کو
محبوب رکھے اور ان کی طرف سے دل صاف ہو۔
ایک حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اے لوگو! میں ابوبکر سے خوش ہوں تم لوگ ان کا مرتبہ پہچانو۔ میں عمر سے ،عثمان سے ،علی سے طلحہ سے ،زبیر سے، سعد سے سعید سے،عبد الرحمن بن عوف سے،ابو عبیدہ سے خوش ہوں۔تم لوگ ان کا مرتبہ پہچانو۔
اے لوگو!اللہ جل شانہ نے بدر کی لڑائی میں شریک ہونے والوں کی اور حدیبیہ میں شریک ہونے والوں کی مغفرت فرمادی ۔تم میرے صحابہ کے بارے میں میری رعایت کیاکرو اور ان لوگوں کے بارے میں جن کی بیٹیاں میرے نکاح میں ہیں یا میری بیٹیاں ان کے نکاح میں ہیں۔ایسا نہ ہو کہ یہ لوگ قیامت میں تم سے کسی قسم کے ظلم کا مطالبہ کریں کہ وہ معاف نہیں کیا جائے گا۔
ایک جگہ ارشاد ہے کہ میرے صحابہ اور میرے دامادوں میں میری رعایت کیا کرو جو شخص ان کے بارے میں میری رعایت کرے گا اللہ تعالیٰ شانہ دنیا اور آخرت میں اس کی حفاظت فرمائیں گے اور جو ان کے بارے میں میرے رعایت نہ کرے گا اللہ تعالیٰ اس سے بری ہیں اور جس سے اللہ تعالیٰ بری ہیں کیا بعید ہے کہ کسی گرفت میں آجائے۔
ایک حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اے لوگو! میں ابوبکر سے خوش ہوں تم لوگ ان کا مرتبہ پہچانو۔ میں عمر سے ،عثمان سے ،علی سے طلحہ سے ،زبیر سے، سعد سے سعید سے،عبد الرحمن بن عوف سے،ابو عبیدہ سے خوش ہوں۔تم لوگ ان کا مرتبہ پہچانو۔
اے لوگو!اللہ جل شانہ نے بدر کی لڑائی میں شریک ہونے والوں کی اور حدیبیہ میں شریک ہونے والوں کی مغفرت فرمادی ۔تم میرے صحابہ کے بارے میں میری رعایت کیاکرو اور ان لوگوں کے بارے میں جن کی بیٹیاں میرے نکاح میں ہیں یا میری بیٹیاں ان کے نکاح میں ہیں۔ایسا نہ ہو کہ یہ لوگ قیامت میں تم سے کسی قسم کے ظلم کا مطالبہ کریں کہ وہ معاف نہیں کیا جائے گا۔
ایک جگہ ارشاد ہے کہ میرے صحابہ اور میرے دامادوں میں میری رعایت کیا کرو جو شخص ان کے بارے میں میری رعایت کرے گا اللہ تعالیٰ شانہ دنیا اور آخرت میں اس کی حفاظت فرمائیں گے اور جو ان کے بارے میں میرے رعایت نہ کرے گا اللہ تعالیٰ اس سے بری ہیں اور جس سے اللہ تعالیٰ بری ہیں کیا بعید ہے کہ کسی گرفت میں آجائے۔
0 comments:
Post a Comment