چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے انٹرنیٹ پر دستیاب گستاخانہ مواد کا از خود نوٹس لے لیا ہے اور ایک ہفتے کے اندر اندر چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی طرف سے ایک رپورٹ مانگی ہے۔
یہاں ذکر کرنا ضروری ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی فی الحال کسی بھی چیئرمین اور ارکان کے بغیر کام کر رہا ہے۔
ایکسپریس ٹرابیون کے مطابق چیف جسٹس نے، ایک برطانیہ میں مقیم پاکستانی، بیرسٹر امجد ملک کی ایک درخواست پر نوٹس لیا۔ جنہوں نے سپریم کورٹ کی توجہ بڑھتی ہوئی گستاخانہ ویب سائٹس کی جانب مبذول کرائی جو انٹرنیٹ پر آسانی سے قابل رسائی ہیں، اور مرکزی دھارے میں شامل مسلم آبادی کی زندگیوں اور آزادیوں، ذہنوں پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ ملک نے پاکستان کی سپریم کورٹ کے انسانی حقوق سیل کے ذریعے شکایت رجسٹرڈ کرائی ہے۔
ملک نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی،حکومت پاکستان اور متعلقہ اتھارٹی کو ضروری ہدایات جاری کرنے کے لیے التجا کی تھی تا کہ اظہار رائے کی آزادی کے نام پر انٹرنیٹ پر دستیاب قابل اعتراض مواد کی ناکہ بندی کو یقینی بنایا جائے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کی حفاظت کے لئے بین الاقوامی خانقاہوں کے لئے بامعنی اقدامات کیے جائیں۔
ایک متعلقہ خبر کے مطابق انوشہ رحمٰن، نئی مقرر کردہ آئی ٹی وزیر نے کہا کہ پاکستان یوٹیوب سے گستاخانہ ویڈیوز کے خاتمے کے لئے گوگل سے رجوع کرے گا،اور دھمکی دی کہ بے مروتی برتنے کے نتیجے میں گوگل کو پاکستان میں مکمل طور پر بلاک کر دیا جائے گا۔
0 comments:
Post a Comment