Thursday 6 June 2013

Special Friends...مخصوص احباب

Posted by Unknown on 03:21 with No comments
مخصوص احباب
اعلانِ نبوت سے قبل جو لوگ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے مخصوص احباب و رفقاء تھے وہ سب نہایت ہی بلند اخلاق، عالی مرتبہ، ہوش مند اور باوقار لوگ تھے۔
ان میں سب سے زیادہ مقرب حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے جو برسوں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ساتھ وطن اور سفر میں رہے۔ اور تجارت نیز دوسرے کاروباری معاملات میں ہمیشہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے شریک کا رو راز دار رہے۔
اسی طرح حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے چچا زاد بھائی حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو قریش کے نہایت ہی معزز رئیس تھے اور جن کا ایک خصوصی شرف یہ ہے کہ ان کی ولادت خانہ کعبہ کے اندر ہوئی تھی، یہ بھی حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے مخصوص احباب میں خصوصی امتیاز رکھتے تھے۔
حضرت ضماد بن ثعلبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو زمانہ جاہلیت میں طبابت اور جراہی کا پیشہ کرتے تھے یہ بھی احباب خاص میں سے تھے۔
 حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے اعلانِ نبوت کے بعد یہ اپنے گاؤں سے مکہ آئے تو کفار قریش کی زبانی یہ پروپیگنڈا سنا کہ محمد (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) مجنون ہو گئے ہیں۔
پھر یہ دیکھا کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم راستہ میں تشریف لے جارہے ہیں اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے پیچھے لڑکوں کا ایک غول ہے جو شور مچا رہا ہے۔
یہ دیکھ کر حضرت ضماد بن ثعلبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کچھ شبہ پیدا ہوا اور پرانی دوستی کی بنا پر ان کو انتہائی رنج و قلق ہوا۔ چنانچہ یہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اے محمد! (صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) میں طبیب ہوں اور جنون کا علاج کر سکتا ہوں۔ یہ سن کر حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے خداعزوجل کی حمد و ثنا کے بعد چند جملے ارشاد فرمائے جن کا حضرت ضماد بن ثعلبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قلب پر اتنا گہرا اثر پڑا کہ وہ فوراً ہی مشرف بہ اسلام ہو گئے۔
(مشکوٰة باب علامات النبوة ص ۲۲۵ و مسلم ج اول ص ۲۸۵ کتاب الجمعه)

حضرت قیس بن سائب مخزومی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تجارت کے کاروبار میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے شریک کار رہا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے گہرے دوستوں میں سے تھے۔ کہا کرتے تھے کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا معاملہ اپنے تجارتی شرکا کے ساتھ ہمیشہ نہایت ہی صاف ستھرا رہتا تھا اور کبھی کوئی جھگڑا پیش نہیں آتا تھا۔
(استيعاب ج ۲ ص ۵۳۷)

0 comments:

Post a Comment