Tuesday, 2 July 2013

ہجرت کا دوسرا سال

سریۂ عبد ﷲ بن جحش

اسی سال ماہ رجب ۲ ھ میں حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت عبد ﷲ بن جحش رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو امیر لشکر بنا کر ان کی ماتحتی میں آٹھ یا بارہ مہاجرین کا ایک جتھ روانہ فرمایا، دو دو آدمی ایک ایک اونٹ پر سوار تھے۔ حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت عبد ﷲ بن جحش رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو لفافہ میں ایک مہر بند خط دیا اور فرمایا کہ دو دن سفر کرنے کے بعد اس لفافہ کو کھول کر پڑھنا اور اس میں جو ہدایات لکھی ہوئی ہیں ان پر عمل کرنا۔ جب خط کھول کر پڑھا تو اس میں یہ درج تھا کہ تم طائف اور مکہ کے درمیان مقام ”نخلہ” میں ٹھہر کر قریش کے قافلوں پر نظر رکھو اور صورت حال کی ہمیں برابر خبر دیتے رہو۔ یہ بڑا ہی خطرناک کام تھا کیونکہ دشمنوں کے عین مرکز میں قیام کر کے جاسوسی کرنا گویا موت کے منہ میں جانا تھا مگر یہ سب جاں نثار بے دھڑک مقام ”نخلہ” پہنچ گئے۔ عجیب اتفاق کہ رجب کی آخری تاریخ کو یہ لوگ نخلہ میں پہنچے اور اسی دن کفار قریش کا ایک تجارتی قافلہ آیا جس میں عمرو بن الحضرمی اور عبد ﷲ بن مغیرہ کے دو لڑکے عثمان و نوفل اور حکم بن کیسان وغیرہ تھے اور اونٹوں پر کھجور اور دوسرا مالِ تجارت لدا ہوا تھا۔

امیر سریہ حضرت عبدﷲ بن جحش رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ اگر ہم ان قافلہ والوں کو چھوڑ دیں تو یہ لوگ مکہ پہنچ کر ہم لوگوں کی یہاں موجودگی سے مکہ والوں کو باخبر کردیں گے اور ہم لوگوں کو قتل یا گرفتار کرا دیں گے اور اگر ہم ان لوگوں سے جنگ کریں تو آج رجب کی آخری تاریخ ہے لہٰذا شہر حرام میں جنگ کرنے کا گناہ ہم پر لازم ہو گا۔ آخر یہی رائے قرار پائی کہ ان لوگوں سے جنگ کر کے اپنی جان کے خطرہ کو دفع کرنا چاہیے۔ چنانچہ حضرت واقد بن عبدﷲ تمیمی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے ایک ایسا تاک کر تیر مارا کہ وہ عمرو بن الحضرمی کو لگا اور وہ اسی تیر سے قتل ہو گیااور عثمان و حکم کو ان لوگوں نے گرفتار کر لیا، نوفل بھاگ نکلا۔ حضرت عبدﷲ بن جحش رضی ﷲ تعالیٰ عنہ اونٹوں اور ان پر لدے ہوئے مال و اسباب کو مال غنیمت بنا کر مدینہ لوٹ آئے اور حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی خدمت میں اس مال غنیمت کا پانچواں حصہ پیش کیا۔
(زُرقانی علی المواهب ج۱ ص۳۹۸)


جو لوگ قتل یا گرفتار ہوئے وہ بہت ہی معزز خاندان کے لوگ تھے۔ عمرو بن الحضرمی جو قتل ہوا عبدﷲ حضرمی کا بیٹا تھا۔ عمرو بن الحضرمی پہلا کافر تھا جو مسلمانوں کے ہاتھ سے مارا گیا۔ جو لوگ گرفتار ہوئے یعنی عثمان او ر حکم، ان میں سے عثمان تو مغیرہ کا پوتا تھا جو قریش کا ایک بہت بڑا رئیس شمار کیا جاتا تھا اور حکم بن کیسان ہشام بن المغیرہ کا آزاد کردہ غلام تھا۔ اس بنا پر اس واقعہ نے تمام کفار قریش کو غیظ و غضب میں آگ بگولہ بنا دیااور ”خون کا بدلہ خون” لینے کا نعرہ مکہ کے ہر کوچہ و بازار میں گونجنے لگا اور در حقیقت جنگ بدر کا معرکہ اسی واقعہ کا رد عمل ہے۔ چنانچہ حضرت عروہ بن زبیر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ جنگ بدر اور تمام لڑائیاں جو کفار قریش سے ہوئیں ان سب کا بنیادی سبب عمرو بن الحضرمی کا قتل ہے جس کو حضرت واقد بن عبدﷲ تمیمی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے تیر مار کر قتل کردیا تھا۔
(تاريخ طبری ص۱۲۸۴)

0 comments:

Post a Comment