Tuesday, 2 July 2013


معاف کرنے کی فضیلت

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم آقائے دوجہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے تھے کہ اچانک ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے ہیں حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے والے دانت نمودار ہوئے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حضرت عمررضی اللہ عنہ نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر میرے ماں باپ قربان!۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس بات نے ہنسایا ہے۔
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا!۔

میری امت کے دو آدمی رب العزت کی بارگاہ میں گھٹنوں کے بل پیش ہوتے ہوئے دکھائے گئے ہیں: ان میں سے ایک نے کہا اے رب! میرے اس ظالم بھائی سے میرے ظلم کا حساب لے کر دیں۔

اللہ تعالیٰ نے اس سے فرمایا تو اپنے ظالم بھائی سے کیا چاہتا ہے حالانکہ اس کے پاس نیکیوں میں سے کچھ نہیں بچا(یعنی اس کے پاس تو صرف گناہ ہی ہیں)؟

تو اس نے عرض کیا یارب! میرے گناہ ہی اس پر لاد دیں۔

یہ ذکر کرکے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے، پھر فرمایا یہ دن بہت بڑا ہوگا لوگ اس کے محتاج ہوں گے کہ ان کے گناہوں کے بوجھ اٹھا دئیے جائیں چنانچہ اللہ تعالیٰ اس مطالبہ کرنے والے کو فرمائیں گے اپنی نظر اٹھا اور دیکھ ۔

وہ نظر اٹھا کر دیکھے گا اور کہے گااے رب! میں سونے کے شہر اور سونے کے محلات دیکھ رہا ہوں۔ لو لو کے تاج سجائے ہوئے ہیں۔ یہ کس نبی کیلئے ہیں یا کس صدیق کیلئے ہیں یا یہ کس شہید کیلئے ہیں؟
اللہ تعالیٰ فرمائیں گے جو اس کی قیمت دے گا وہ اس کیلئے ہیں۔

وہ عرض کریگا یارب ان کا کون مالک بن سکتا ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تو اس کا مالک بنے گا وہ عرض کریگا کس عمل کی وجہ سے؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے اپنے اس بھائی کو معاف کردینے سے۔

وہ عرض کریگا یارب! میں نے اس کو معاف کیا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ چلو اپنے بھائی کا ہاتھ پکڑو اور اس کو بھی جنت میں لے جاؤ۔

یہ حدیث بیان فرما کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اسی لیے اللہ سے تقویٰ اختیار کرو اور آپس میں صلح کے ساتھ رہو۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے درمیان صلح چاہتے ہیں۔

(حاکم وقال صحیح الاسناد)

0 comments:

Post a Comment