Wednesday, 2 January 2013

حضرت حوا بنت یزید رضی اللہ عنہا

مدینہ منورہ کی رہنے والی تھیں اور اَوس کے خاندان "بنو عبد الا شہل" سے تعلق تھا۔
نسب نامہ یہ ہے۔ حوا بنت یزید بن سنان بن کرز بن زعور ابن عبد الا شہل۔
ان کا نکاح قیس بن حطیم سے ہوا ۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت حوا کو نہایت صالح فطرت سے نوازا تھا ۔ ہجرت نبوی سے پہلے بیعت عقبۂ اولیٰ اور بیعت عقبۂ ثانیہ کے درمیانی عرصے میں ان کے کان دعوتِ توحید سے آشنا ہوئے تو بلا تامل شرفِ اسلام سے بہرہ ور ہوگئیں حالانکہ ان کے شوہر ابھی کفر اور شرک کے اندھیروں میں بھٹک رہے تھے ۔ وہ حضرت حوا کے قبول اسلام پر سخت جز بز ہوئے اور ان کو طرح طرح سے ستانے لگے۔ نماز پڑھنا چاہتیں تو اس سے روکتے۔ سجدہ کرنے لگتیں تو گرا دیتے۔ یہاں تک کہ زدو کوب کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے تھے، لیکن انہوں نے اتنی تکالیف سہنے کے بعد بھی اسلام کو نہیں چھوڑا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ کے بعض اہل حق کے ذریعے حضرت حوا کی مظلومی کا حال معلوم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت آزردہ خاطر ہوئے۔ اتفاق سے اسی زمانے میں قیس کسی ضرورت سے مکہ آئے ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اسلام کی دعوت دی انھوں نے یہ کہہ کر مہلت چاہی کہ ابھی میں آپ کی دعوت پر غور کرنا چاہتا ہوں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، بے شک تم خوب غور کر لو لیکن اپنی بیوی پر اسلام لانے کی وجہ سے ظلم نہ کرو اور اس سے اچھا سلوک کرو۔

قیس نے وعدہ کیا کہ اب میں حوا کو نہیں ستاؤں گا۔ مدینہ پہنچ کر انھوں نے اپنا وعدہ پورا کیا اور حوا رضی اللہ عنہا سے اچھا سلوک کرنے لگے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیس کی وعدہ ایفائی پر مسرت کا اظہار فرمایا۔ قیاس یہ ہے کہ قیس بھی بعد میں مشرف بہ اسلام ہوگئے۔
حضرت حوا رضی اللہ عنہا کا شمار انصار کی سابقین اور اولین جماعت میں ہوتا ہے۔

0 comments:

Post a Comment