حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلي اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا
کہ کسی بندے نے گناہ کیا پھر عرض کیا۔ اے میرے رب میں نے گناہ کیا تو میرے گناہ کو معاف فرما دے۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا، میرے بندے نے گناہ کیا پس وہ جانتا ہے کوئی اس کا پروردگار ہے جو گناہوں کو معاف بھی فرماتا ہے اور گناہوں پر گرفت بھی کرتا ہے۔ میں نے اپنے بندے کو بخش دیا۔
پھر جب تک اللہ کو منظور ہوا وہ بندہ
ٹھہرا رہا۔ پھر دوبارہ گناہ کر بیٹھتا ہے تو عرض کرتا ہے اے میرے رب میں نے گناہ کیا تو میرے گناہ کو معاف فرما دے۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا، میرے بندے نے گناہ کیا پس وہ جانتا ہے کوئی اس کا پروردگار ہے جو گناہوں کو معاف بھی فرماتا ہے اور گناہوں پر گرفت بھی کرتا ہے۔ میں نے اپنے بندے کو بخش دیا۔
پھر جب تک اللہ کو منظور ہوا وہ بندہ ٹھہرا رہا۔ پھر گناہ کر بیٹھتا ہے تو عرض کرتا ہے اے میرے رب میں نے گناہ کیا تو میرے گناہ کو معاف فرما دے۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا، میرے بندے نے گناہ کیا پس وہ جانتا ہے کوئی اس کا پروردگار ہے جو گناہوں کو معاف بھی فرماتا ہے اور گناہوں پر گرفت بھی کرتا ہے۔ تو جو چاہے کر، میں نے تجھے بخش دیا۔
صحیح بخاری کتاب التوحید و صحیح مسلم کتاب التوبہ۔۔۔
کہ کسی بندے نے گناہ کیا پھر عرض کیا۔ اے میرے رب میں نے گناہ کیا تو میرے گناہ کو معاف فرما دے۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا، میرے بندے نے گناہ کیا پس وہ جانتا ہے کوئی اس کا پروردگار ہے جو گناہوں کو معاف بھی فرماتا ہے اور گناہوں پر گرفت بھی کرتا ہے۔ میں نے اپنے بندے کو بخش دیا۔
پھر جب تک اللہ کو منظور ہوا وہ بندہ
ٹھہرا رہا۔ پھر دوبارہ گناہ کر بیٹھتا ہے تو عرض کرتا ہے اے میرے رب میں نے گناہ کیا تو میرے گناہ کو معاف فرما دے۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا، میرے بندے نے گناہ کیا پس وہ جانتا ہے کوئی اس کا پروردگار ہے جو گناہوں کو معاف بھی فرماتا ہے اور گناہوں پر گرفت بھی کرتا ہے۔ میں نے اپنے بندے کو بخش دیا۔
پھر جب تک اللہ کو منظور ہوا وہ بندہ ٹھہرا رہا۔ پھر گناہ کر بیٹھتا ہے تو عرض کرتا ہے اے میرے رب میں نے گناہ کیا تو میرے گناہ کو معاف فرما دے۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا، میرے بندے نے گناہ کیا پس وہ جانتا ہے کوئی اس کا پروردگار ہے جو گناہوں کو معاف بھی فرماتا ہے اور گناہوں پر گرفت بھی کرتا ہے۔ تو جو چاہے کر، میں نے تجھے بخش دیا۔
صحیح بخاری کتاب التوحید و صحیح مسلم کتاب التوبہ۔۔۔
0 comments:
Post a Comment