بے قصور درویش
ابو مسلم صاحب دعوت کے دور میں ایک بے قصور درویش کو چوری کے جھوٹے الزام میں گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا ۔ ابو مسلم کو اس کی خبر نہ تھی ۔ رات کو سوئے تو خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی اور اللہ کے نبی نے فرمایا ابو مسلم مجھے اللہ نے فرمایا ہے کہ تم نے اسکے ایک دوست کو بے گناہ جیل میں ڈال دیا ہے اٹھ اور فورا" اس کو قید سے رہائی دلوا
ابو مسلم ننگے سر اور ننگے پاؤں بھاگے گئے اور جا کر جیل کے داروغہ سے کہا کہ فورا" دروازہ کھولو اور اس درویش کو باہر لاؤ ۔ جیسے ہی وہ درویش باہر آیا تو ابو مسلم نے ان سے معافی مانگی اور عرض کیا کہ حضرت کوئی حاجت ہو تو بلا تکلف فرمائیے میں تعمیل کے لیے حاضر ہوں
درویش نے کہا کہ جس کا ایسا دوست ہو جو تجھے رات کو بستر سے اٹھا کرننگے پاؤں ننگے سر جیل کے دروازے پر لے آئے اور مجھے آزادی دلوا دے تو اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنی کسی حاجت کو کسی دوسرے کے سامنے بیان کرے
ابو مسلم یہ سن کر رونے لگے اور روتے روتے فرمایا کہ بالکل سچ کہا آپ نے
ابو مسلم صاحب دعوت کے دور میں ایک بے قصور درویش کو چوری کے جھوٹے الزام میں گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا ۔ ابو مسلم کو اس کی خبر نہ تھی ۔ رات کو سوئے تو خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی اور اللہ کے نبی نے فرمایا ابو مسلم مجھے اللہ نے فرمایا ہے کہ تم نے اسکے ایک دوست کو بے گناہ جیل میں ڈال دیا ہے اٹھ اور فورا" اس کو قید سے رہائی دلوا
ابو مسلم ننگے سر اور ننگے پاؤں بھاگے گئے اور جا کر جیل کے داروغہ سے کہا کہ فورا" دروازہ کھولو اور اس درویش کو باہر لاؤ ۔ جیسے ہی وہ درویش باہر آیا تو ابو مسلم نے ان سے معافی مانگی اور عرض کیا کہ حضرت کوئی حاجت ہو تو بلا تکلف فرمائیے میں تعمیل کے لیے حاضر ہوں
درویش نے کہا کہ جس کا ایسا دوست ہو جو تجھے رات کو بستر سے اٹھا کرننگے پاؤں ننگے سر جیل کے دروازے پر لے آئے اور مجھے آزادی دلوا دے تو اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنی کسی حاجت کو کسی دوسرے کے سامنے بیان کرے
ابو مسلم یہ سن کر رونے لگے اور روتے روتے فرمایا کہ بالکل سچ کہا آپ نے
0 comments:
Post a Comment