اگر تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سچی محبت کرنے والا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق اختیار کر
1۔ فحش کو چھوڑ دے، ہر بُری بات اور فعل فحش کے مفہوم میں شامل ہے۔
2۔ جب تو بات کرے تو اپنی آواز کو پست رکھ۔ خاص طور پر جہاں عام لوگ جمع ہوں جیسے بازار، مساجد اور جلسے وغیرہ۔ جب تو خطیب یا واعظ نہ ہو۔ (وعظ و خطبے میں آواز بلند کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے)
3۔ اگر کسی شخص سے تجھے کوئی تکلیف اور برائی پہنچے تو اس کا جواب نیکی کے ساتھ دے۔ اس طرح کہ تو بُرے آدمی سے درگزر کرے۔ اور اس کا مؤاخذہ نہ کرے۔ اسے سزا نہ دے۔ اس سے ترکِ ملاقات نہ کرے۔
4۔ جب تیرا خادم، ساتھ، لڑکا، شاگرد یا تیری بیوی کوئی خطا کریں یا ان سے کوتاہی سرزد ہو تو ان پر ڈانٹ ڈپٹ اور سختی نہ کر۔
5۔ اپنے فریضے میں کوتاہی نہ کر۔ اپنے غیر کے حق میں کمی نہ کر۔ اسے یہ کہنے پر مجبور نہ کر کہ وہ یہ کہنے لگے: تو نے خود ایسا کیوں کیا؟ یا تو نے ایسا کیوں نہ کیا؟ تجھے ملامت کرتا ہوا اور ناراض ہوتا ہوا ایسا کہنے پر مجبور ہو جائے۔
6۔ زیادہ ہنسنا چھوڑ دے۔ تیرا ہنسنا مسکراہٹ تک محدود ہو۔ (آواز کے ساتھ کھلکھلا کر نہ ہنس)۔
7۔ کسی عورت، مسکین، اور ضعیف کی حاجت پوری کرنے میں ڈھیل نہ کر۔ بغیر تکبر اور غرور کے حاجت مندوں کے ساتھ چل۔
8۔ گھر کے امور میں اہلِ خانہ کی مدد کر۔ اگرچہ بکری کا دودھ دوھنا ہو یا کھانا وغیرہ پکانا ہو۔
9۔ تیرے پاس جو اچھے کپڑے ہوں، انہیں پہن، خاص طور پر نماز ادا کرنے، عیدوں کے موقعہ پر اور مجالس میں شریک ہونے کے وقت۔
10۔ زمین پر بیٹھ کر کھانے سے تکبر نہ کر (یعنی زمین پر بیٹھ کر کھانے میں اپنی ذلت نہ سمجھ) جو کھانا بھی مل جائے اسے کھا لے۔ تھوڑے کھانے پر اکتفا کر اور کھانے میں عیب نہ نکال۔
11۔ کام کرنے والوں کے ساتھ کام میں شریک ہو، اگرچہ زمین کھودنے اور مٹی ڈھونے کا کام ہو۔ تکبر نہ ہونے کو ظاہر کرنے کے لئے کام اور محنت کرنے میں خوشی محسوس کر۔
12۔ اپنی تعریف پر خوش نہ ہو۔ تعریف میں مبالغہ پر راضی نہ ہو۔ بندے کیلئے جو کیفیت ثابت اور لائق ہے اسی پر اکتفاء کر۔ اور جو سچی صفات، فضیلت اور بھلائی بندے میں ہو سکتی ہیں انہی سے مطمئن رہ۔
13۔ بدزبانی اور بے وفائی، ظلم نہ کر، ہنسی مذاق میں بھی فحش کلامی نہ کر۔
14۔ بُری بات اور بُرا عمل مت کر۔
15۔ اپنے کسی بھائی کو ناپسندیدہ کام کی طرف متوجہ نہ کر۔
16۔ صحیح گفتگو اور شیریں کلامی کو لازم کر۔ (شیریں کلامی سے وابستہ رہ)۔
17۔ زیادہ ہنسی مذاق نہ کر اور ہمیشہ سچی بات کر۔
18۔ انسان اور حیوان پر رحم کر تاکہ اللہ تعالیٰ تجھ پر رحم کرے۔
19۔ بخل سے بچ، وہ اللہ تعالیٰ اور لوگوں کے نزدیک ناپسندیدہ ہے۔
20۔ جلدی سویا کر، عبادت، محنت اور عمل کے لئے جلدی بیدار ہوا کر۔
21۔ مسجد میں نمازِ باجماعت سے پیچھے مت رہ۔
22۔ غضب (غصے) اور اس کے نتیجے سے ڈر۔ جب تجھے غصہ آئے تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگ۔
23۔ خاموشی اختیار کر۔ زیادہ باتیں نہ کر اس لئے کہ ان کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔
24۔ قرآنِ کریم کو سمجھنے اور غور و فکر کرنے کے ساتھ پڑھ۔ دوسرے سے بھی قرآن سن اور اس پر عمل کر۔
25۔ (تحفے میں ملنے والی) خوشبو کو واپس نہ کر اور اسے ہمیشہ استعمال کر۔ خاص طور پر نماز کے وقت (ضرور استعمال کر)۔
26۔ مسواک استعمال کر وہ بہت مفید ہے۔ خاص طور پر نماز کے وقت۔
27۔ بہادر بن، اور حق بات کہہ اگرچہ وہ تیرے خلاف ہو۔
28۔ ہر انسان کی نصیحت کو قبول کر ۔ اور اسے ٹھکرانے سے ڈر۔
29۔ اپنی بیویوں ، اولاد اور ملازموں میں عدل و انصاف کر۔
30۔ لوگوں کی ایذا رسانی پر صبر کر اور ان سے درگذر کر تاکہ اللہ تعالیٰ تجھ سے در گذر کرے۔
31۔ لوگوں کے لئے وہی چیز پسند کر جو تو اپنے لئے پسند کرتا ہے۔
32۔ گھر میں داخل ہونے، نکلنے اور ملاقات کے وقت کثرت سے سلام کہا کرو۔ اور بازاروں میں بھی ۔
33۔ سلام کہنے میں سنت میں وارد الفاظ کی پابندی کر(اپنی طرف سے کمی بیشی نہ کر ) اور وہ ہیں ’’السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ‘ ‘ ان الفاظ کی جگہ یہ الفاظ کام نہیں دیتے:(صباح الخیر ومسآء الخیر) ’’صبح بخیر ، شام بخیریا اھلاً وسہلاً مرحباً۔ سلام کے بعد ان الفاظ کا کہنا ممکن ہے جائز ہے ۔
34۔ اپنی ظاہری شکل اور اپنے لباس کو صاف ستھرا رکھو۔
35۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل کرتے ہوئے اپنے سفید بالوں کو زرد یاسرخ رنگ سے تبدیل کرو۔
36۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کے ساتھ وابستہ رہ تاکہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان میں داخل ہوجائے:’’تمہارے بعد صبر کے دن آئیں گے آج تم جن سنتوں سے وابستہ ہو ان دنوں میں ان سنتوں کی پابندی کرنے والے کے لئے تمہارے پچاس آدمیوں کے برابر اجر ملے گا۔ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا :اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیاان میں سے پچاس آدمیوں کے برابر اجر ملے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :بلکہ تمہارے پچاس آدمیوں کے برابر اجر ملے گا‘‘۔ (رواہ ابن نصر فی السنۃ)۔
اے میرے اللہ! اپنی کتاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرنے کی ہمیں توفیق عطا فرما اور ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ، پیروی اور قیامت کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت عطا فرما۔ آمین
کوشش کریں کہ ایک ایک کرکے ہی سہی ہم ان باتوں پر عمل کرنے والے بن جائیں تا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہماری محبت صرف زبانی نہ رہے عملی بھی ہو جائے
1۔ فحش کو چھوڑ دے، ہر بُری بات اور فعل فحش کے مفہوم میں شامل ہے۔
2۔ جب تو بات کرے تو اپنی آواز کو پست رکھ۔ خاص طور پر جہاں عام لوگ جمع ہوں جیسے بازار، مساجد اور جلسے وغیرہ۔ جب تو خطیب یا واعظ نہ ہو۔ (وعظ و خطبے میں آواز بلند کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے)
3۔ اگر کسی شخص سے تجھے کوئی تکلیف اور برائی پہنچے تو اس کا جواب نیکی کے ساتھ دے۔ اس طرح کہ تو بُرے آدمی سے درگزر کرے۔ اور اس کا مؤاخذہ نہ کرے۔ اسے سزا نہ دے۔ اس سے ترکِ ملاقات نہ کرے۔
4۔ جب تیرا خادم، ساتھ، لڑکا، شاگرد یا تیری بیوی کوئی خطا کریں یا ان سے کوتاہی سرزد ہو تو ان پر ڈانٹ ڈپٹ اور سختی نہ کر۔
5۔ اپنے فریضے میں کوتاہی نہ کر۔ اپنے غیر کے حق میں کمی نہ کر۔ اسے یہ کہنے پر مجبور نہ کر کہ وہ یہ کہنے لگے: تو نے خود ایسا کیوں کیا؟ یا تو نے ایسا کیوں نہ کیا؟ تجھے ملامت کرتا ہوا اور ناراض ہوتا ہوا ایسا کہنے پر مجبور ہو جائے۔
6۔ زیادہ ہنسنا چھوڑ دے۔ تیرا ہنسنا مسکراہٹ تک محدود ہو۔ (آواز کے ساتھ کھلکھلا کر نہ ہنس)۔
7۔ کسی عورت، مسکین، اور ضعیف کی حاجت پوری کرنے میں ڈھیل نہ کر۔ بغیر تکبر اور غرور کے حاجت مندوں کے ساتھ چل۔
8۔ گھر کے امور میں اہلِ خانہ کی مدد کر۔ اگرچہ بکری کا دودھ دوھنا ہو یا کھانا وغیرہ پکانا ہو۔
9۔ تیرے پاس جو اچھے کپڑے ہوں، انہیں پہن، خاص طور پر نماز ادا کرنے، عیدوں کے موقعہ پر اور مجالس میں شریک ہونے کے وقت۔
10۔ زمین پر بیٹھ کر کھانے سے تکبر نہ کر (یعنی زمین پر بیٹھ کر کھانے میں اپنی ذلت نہ سمجھ) جو کھانا بھی مل جائے اسے کھا لے۔ تھوڑے کھانے پر اکتفا کر اور کھانے میں عیب نہ نکال۔
11۔ کام کرنے والوں کے ساتھ کام میں شریک ہو، اگرچہ زمین کھودنے اور مٹی ڈھونے کا کام ہو۔ تکبر نہ ہونے کو ظاہر کرنے کے لئے کام اور محنت کرنے میں خوشی محسوس کر۔
12۔ اپنی تعریف پر خوش نہ ہو۔ تعریف میں مبالغہ پر راضی نہ ہو۔ بندے کیلئے جو کیفیت ثابت اور لائق ہے اسی پر اکتفاء کر۔ اور جو سچی صفات، فضیلت اور بھلائی بندے میں ہو سکتی ہیں انہی سے مطمئن رہ۔
13۔ بدزبانی اور بے وفائی، ظلم نہ کر، ہنسی مذاق میں بھی فحش کلامی نہ کر۔
14۔ بُری بات اور بُرا عمل مت کر۔
15۔ اپنے کسی بھائی کو ناپسندیدہ کام کی طرف متوجہ نہ کر۔
16۔ صحیح گفتگو اور شیریں کلامی کو لازم کر۔ (شیریں کلامی سے وابستہ رہ)۔
17۔ زیادہ ہنسی مذاق نہ کر اور ہمیشہ سچی بات کر۔
18۔ انسان اور حیوان پر رحم کر تاکہ اللہ تعالیٰ تجھ پر رحم کرے۔
19۔ بخل سے بچ، وہ اللہ تعالیٰ اور لوگوں کے نزدیک ناپسندیدہ ہے۔
20۔ جلدی سویا کر، عبادت، محنت اور عمل کے لئے جلدی بیدار ہوا کر۔
21۔ مسجد میں نمازِ باجماعت سے پیچھے مت رہ۔
22۔ غضب (غصے) اور اس کے نتیجے سے ڈر۔ جب تجھے غصہ آئے تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگ۔
23۔ خاموشی اختیار کر۔ زیادہ باتیں نہ کر اس لئے کہ ان کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔
24۔ قرآنِ کریم کو سمجھنے اور غور و فکر کرنے کے ساتھ پڑھ۔ دوسرے سے بھی قرآن سن اور اس پر عمل کر۔
25۔ (تحفے میں ملنے والی) خوشبو کو واپس نہ کر اور اسے ہمیشہ استعمال کر۔ خاص طور پر نماز کے وقت (ضرور استعمال کر)۔
26۔ مسواک استعمال کر وہ بہت مفید ہے۔ خاص طور پر نماز کے وقت۔
27۔ بہادر بن، اور حق بات کہہ اگرچہ وہ تیرے خلاف ہو۔
28۔ ہر انسان کی نصیحت کو قبول کر ۔ اور اسے ٹھکرانے سے ڈر۔
29۔ اپنی بیویوں ، اولاد اور ملازموں میں عدل و انصاف کر۔
30۔ لوگوں کی ایذا رسانی پر صبر کر اور ان سے درگذر کر تاکہ اللہ تعالیٰ تجھ سے در گذر کرے۔
31۔ لوگوں کے لئے وہی چیز پسند کر جو تو اپنے لئے پسند کرتا ہے۔
32۔ گھر میں داخل ہونے، نکلنے اور ملاقات کے وقت کثرت سے سلام کہا کرو۔ اور بازاروں میں بھی ۔
33۔ سلام کہنے میں سنت میں وارد الفاظ کی پابندی کر(اپنی طرف سے کمی بیشی نہ کر ) اور وہ ہیں ’’السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ‘ ‘ ان الفاظ کی جگہ یہ الفاظ کام نہیں دیتے:(صباح الخیر ومسآء الخیر) ’’صبح بخیر ، شام بخیریا اھلاً وسہلاً مرحباً۔ سلام کے بعد ان الفاظ کا کہنا ممکن ہے جائز ہے ۔
34۔ اپنی ظاہری شکل اور اپنے لباس کو صاف ستھرا رکھو۔
35۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل کرتے ہوئے اپنے سفید بالوں کو زرد یاسرخ رنگ سے تبدیل کرو۔
36۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کے ساتھ وابستہ رہ تاکہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان میں داخل ہوجائے:’’تمہارے بعد صبر کے دن آئیں گے آج تم جن سنتوں سے وابستہ ہو ان دنوں میں ان سنتوں کی پابندی کرنے والے کے لئے تمہارے پچاس آدمیوں کے برابر اجر ملے گا۔ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا :اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیاان میں سے پچاس آدمیوں کے برابر اجر ملے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :بلکہ تمہارے پچاس آدمیوں کے برابر اجر ملے گا‘‘۔ (رواہ ابن نصر فی السنۃ)۔
اے میرے اللہ! اپنی کتاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرنے کی ہمیں توفیق عطا فرما اور ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ، پیروی اور قیامت کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت عطا فرما۔ آمین
کوشش کریں کہ ایک ایک کرکے ہی سہی ہم ان باتوں پر عمل کرنے والے بن جائیں تا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہماری محبت صرف زبانی نہ رہے عملی بھی ہو جائے
0 comments:
Post a Comment