Tuesday, 5 February 2013

ہمارے گاﺅں میں ایک عورت رہتی تھی۔ جس کے دو بیٹے تھے۔ ایک دن اس کے بڑے بیٹے نے ماں سے فرمائش کی آج ابلی ہوئی سویاں کھانے کو دل چاہ رہا ہے۔ ماں نے جونہی اپنے بیٹے کی فرمائش سنی جھٹ برتن میں پانی ڈال کر اسے چولہے پر ابلنے کیلئے رکھ دیا۔ اسی گھر میں ایک کتیا رہتی تھی جس کے دو چھوٹے چھوٹے پلے بھی تھے۔ کتیا نے ان کو اسی گھر میں جنم دیا تھا۔ مگر عورت کو ان پلوں سے بہت چڑ تھی۔ حالانکہ وہ صحن کے ایک کونے میں پڑے رہتے تھے اور گھر کی کسی چیز کو بھی خراب نہیں کرتے تھے۔ بہر حال عورت نے گرم کھولتے ہوئے پانی سے سویاں نکال کر ان پر چینی ڈال کر اپنے بچوں کو دیں۔ جب عورت اپنے بیٹے کو سویاں دے رہی تھی اتفاق سے وہی کتیا اسی وقت وہاں سے گزری ۔ اس کا رخ اپنے بچوں کی طرف تھا۔ اسی دوران عورت کے ذہن میں شیطانی سوچ ابھری اس نے گرم کھولتے ہوئے پانی کی دیگچی کتیا پر انڈیل دی۔ کتیا ساری رات تکلیف کی وجہ سے درد ناک آوازیں نکالتی رہی۔ صبح کو عورت اور گھر کے سب افراد نے دیکھا کتیا کے جسم پر بڑے بڑے چھالے تھے اور وہ مر چکی تھی۔
دوسرے دن اس کے پلے بھی ماں کے بغیر چیخ چیخ کر مر گئے۔ محلے کی کچھ بزرگ خواتین نے اس عورت کو نصیحت کی کہ تمہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔ بہر حال اب تم اللہ سے تو بہ کر لو۔ مگر عورت نے حقارت سے کہا۔ اس حقیر کتیا کی خاطر اللہ مجھے کیونکر عذاب دے گا۔ کچھ دن بعد بڑے بیٹے کو بخار ہوا اور وہ دو دن کے اندر مر گیا ‘ ابھی اس کا زخم مندمل نہیں ہوا تھا کہ اس کا دوسر ابیٹا بھی دوسرے ہفتے مر گیا۔ دو بیٹوں کی المناک موت کے بعد بھی اس عورت کو کتیا کا واقعہ یاد نہ آیا اور نہ اس نے توبہ کی۔ کچھ دن بعد اس عور ت کے پورے جسم پر کتیا کی طرح چھالے پڑ گئے اور پھر ان میں کیڑے بھی پڑ گئے۔
اس نے اپنی تمام جائیداد اور زیور بیچ کر اپنا علاج کرایا ہر ڈاکٹر کو دکھایا مگر بے سود ۔ اب یہی عورت ہر ایک کو جانوروں کے ساتھ رحم کی نصیحت کرتی ہے اور اللہ سے توبہ کرتی ہے اور ہر آنے جانے والے سے کہتی ہے کہ وہ جانوروں پر ظلم نہ کریں کیونکہ اس سے اللہ ناراض ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ” تم زمین والوں پر رحم کرو میں تم پر رحم کروں گا“

0 comments:

Post a Comment