Tuesday, 5 February 2013

کیا دنیا میں کوئی شخص ایسا بھی ہے جس کی نیکیاں ان جگمگاتے ستاروں کے برابر ہوں

رات کا سماں ہے جگمگ کرتے ستاروں کے درمیان چاند اپنی چودھراہٹ جمائے دودھیا کرنیں بکھیر رہا ہے ایک پاکدامن خاتون آسمان کے چاروں طرف نگاہ دوڑاتی ہیں تو اسے ستارے ہی ستارے نظر آتے ہیں وہ انہیں گننے کی کوشش کرتی ہیں مگر وہ تو لاتعداد اور ان گنت ہیں اور رب کائنات کی بندگی اور حمد و ثناءمیں مصروف ہیں اتنے میں اس کے ذہن میں ایک سوال ابھرتا ہے تو وہ عقیدت بھری نظروں سے اپنے میاں کی طرف دیکھتی ہیں جو اس کے قریب ہی تشریف فرما ہیں وہ اپنے میاں سے پوچھتی ہیں ” اے اللہ کے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا دنیا میں کوئی شخص ایسا بھی ہے جس کی نیکیاں ان جگمگاتے ستاروں کے برابر ہوں؟“
خاتم الانبیاءصلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ” جی ہاں! کیوں نہیں‘ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نیکیاں آسمان کے ان ستاروں کے برابر ہیں“ ۔ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ غیر متوقع جواب سن کر وہ کچھ افسردہ سی ہو جاتی ہیں اور خاموشی اختیار کر لیتی ہیں۔ رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم خاموشی کا سبب دریافت فرماتے ہیں تو وہ جواب دیتی ہیں کہ ” میرے خیال میں یہ تھا کہ میرے والد محترم کی نیکیاں آسمان پر جگمگاتے ستاروں کے برابر ہوں گی مگر اے کاش ایسا ہوتا!“
سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم زیر لب مسکراتے ہیں اور پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لب کھلتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ کا منزہ چہرہ فرط مسرت سے کھلکھلا اٹھتا ہے تمام افسردگی ‘ مغمومیت اور اداسی کافور ہو جاتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ” اے عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا! تیرے والد محترم حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صرف ایک رات کی غار ثور کی ایک نیکی ان تمام ستاروں کے برابر نیکیوں پر بھاری ہے“۔

0 comments:

Post a Comment