Saturday 16 February 2013


اک چاند تنہا کھڑا رہا میرے آسماں سے ذرا پرے
میرے ساتھ ساتھ سفر میں تھا میری منزلوں سے ذرا پرے

تیری جستجو کے حصار سےتیرے خواب تیرے خیال سے
میں وہ شخص تھا جو کھڑا تھا تیری چاہتوں سے ذرا پرے

کبھی دل کی بات کہی نہ تھی جو کہی تو وہ بھی دبی دبی
میں نے لفظ پروئے تو تھے مگر تھے سماعتوں سے ذرا پرے

تو چلا گیا میرے ہمسفر ذرا دیکھ مڑ کے تو اک نظر
میرے کشتیاں ہیں جلی ہوئی تیرے ساحلوں سے ذرا پرے

0 comments:

Post a Comment