Monday, 4 February 2013

ایک سائل امیر المومنین حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آکر کھڑا ہوا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ یا حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے فرمایاکہ اپنی والدہ کے پا س جاﺅ اور ان سے کہو میں نے آپ کے پاس چھ درہم رکھوائے تھے ان میں سے ایک درہم دے دو ۔
انہوں نے واپس آکر کہا امی جان کہہ رہی ہیں وہ چھ درہم تو آپ نے آٹے کے لیے رکھوائے تھے، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا کسی بھی بندے کا ایمان اس وقت تک سچا نہیں ثابت ہو سکتا جب تک کہ اس کو جو چیز اس کے پاس ہے اس سے زیادہ اعتماد اس چیز پر نہ ہو جائے جو اللہ کے خزانوں میں ہے۔ اپنی والدہ سے کہو کہ چھ درہم بھیج دیں چنا نچہ انہوں نے چھ درہم حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بھجوا دئیے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس سائل کو دے دئیے۔
راوی کہتا ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنی نشست بھی نہیں بدلی تھی کہ اتنے میں ایک آدمی ان کے پاس سے ایک اونٹ لئے گذرا جسے وہ بیچنا چاہتا تھا ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا یہ اونٹ کتنے میں دو گے؟ اس نے کہا ایک سو چالیس درہم میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا اسے یہاں باندھ دو البتہ اس کی قیمت کچھ عرصے کے بعد دیں گے ۔ وہ آدمی اونٹ وہاں باندھ کر چلاگیا۔ تھوڑی دیر میں ایک آدمی آیا اور ا س نے کہا یہ اونٹ کس کا ہے؟حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا میرا۔ اس آدمی نے کہا کہ کیا آپ اسے بیچیں گے؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا دو سو درہم میں، اس نے کہا میں نے اس قیمت میں یہ اونٹ خرید لیا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دوسو درہم دے کر وہ اونٹ لے گیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جس آدمی سے اونٹ خریدا تھا اسے ایک سو چالیس درہم دئیے اور باقی ساٹھ درہم لا کر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کو دے دئیے انہوں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا وہ ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی ہم سے وعدہ کیا ہے ۔ مَن جَا ءَ بِالحَسَنَةِ فَلَہ‘ عَشرُاَمثَالِھَا ۔ ترجمہ : ۔ جو شخص نیک کام کرے گا اس کواس کے دس حصے ملیں گے۔ (سورة انعام)

0 comments:

Post a Comment