Friday 15 February 2013


اداس آنکھوں سے آنسو نہیں نکلتے ہیں
یہ موتیوں کی طرح سیپیوں میں پلتے ہیں

گھنے دھوئیں میں فرشتے بھی آنکھ ملتے ہیں
تمام رات کھجوروں کے پیڑ جلتے ہیں

میں شاہ راہ نہیں راستے کا پتھر ہوں
یہاں سوار بھی پیدل اتر کے چلتے ہیں

انہیں کبھی نہ بتانا میں ان کی آنکھوں میں
وہ لوگ پھول سمجھ کر مجھے مسلتے ہیں

کئی ستاروں کو میں جانتا ہوں بچپن سے
کہیں بھی جاؤں مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں

یہ اک پیڑ ہے آ اس سے مل کے رو لیں ہم
یہاں سے ترے مرے راستے بدلتے ہیں

0 comments:

Post a Comment