Thursday 28 February 2013


کوئٹہ:  صدر آصف علی زرداری نے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں میں عسکریت پسندی اور فرقہ واریت کا آہنی ہاتھوں سے خاتمہ کیا جائے گا اور معصوم لوگوں کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے تک ان کا پیچھا کیا جائے گا۔
عوام کے جان ومال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ ایک طبقے کے افراد کو نقصان پہنچائے۔ انھوں نے کہاکہ عسکریت پسندوں اور فرقہ وارانہ ذہنیت کے خلاف لڑائی مشکل اور طویل ہو سکتی ہے مگر ملک اور ریاست کے اس دشمن کو شکست دینے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ صدر کے ترجمان کے مطابق صدر زرداری نے جمعرات کو تہران سے واپسی پر کوئٹہ میں اراکین پارلیمنٹ، مذہبی رہنمائوں اور ہزارہ کمیونٹی کے عمائدین کے ساتھ ملاقاتیں کیں جن کے دوران انہوں نے حکومت کی کوششوں کو تقویت دینے پر زور دیا۔
مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے بلوچستان کے اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ ملاقات میں صوبے کی مجموعی صورتحال خصوصاً بلوچ عوام کو مرکزی دھارے میں لانے کیلئے حکومت کی کوششوں اور صوبہ میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے حوالہ سے تبادلہ خیال ہوا۔ ملاقات میں گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی، وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی میر چنگیز جمالی، مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین، سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ جان جمالی اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے بعض سینیٹرز اور پارلیمنٹرینز نے شرکت کی۔ ملاقات کے دوران صدر نے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان خصوصاً بلوچستان کو خوشحال بنایا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے بلوچستان کی ترقی کے لیے عملی اقدامات کیے ہیں اور آغاز حقوق بلوچستان پیکیج اس وعدے کی ایک مثال ہے۔
3
انھوں نے کہاکہ گوادر بندرگاہ کی ترقی ایک اور بڑا منصوبہ ہے جس سے علاقے کے لوگوں کو بہت فائدہ ہوگا، بندرگاہ کی ترقی تیز کرنے کیلیے اس منصوبے کو چین کے حوالے کیا گیا ہے۔ بعد میں صدر نے مختلف مکاتب فکر کے علماء سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دیگر کے علاوہ مولانا عبداﷲ خلجی، عبدالقدوس ساسولی، مولانا شہزاد اطہری، مفتی غلام محمد، علامہ محمد جمعہ اسدی، علامہ شیخ غلام مہدی نجفی، علامہ مقصود علی ڈومکی، علامہ محمد ہاشم اور دیگر نے شرکت کی۔
ملاقات کے دوران صدر نے علماء پر زور دیا کہ وہ مذہب کے نام کا غلط استعمال کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششوں کو مضبوط کریں۔ صدر نے انتہا پسندوں کے ہاتھوں ہزارہ کمیونٹی کو پہنچنے والے عظیم نقصان پر دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور شہداء کیلیے فاتحہ خوانی کی۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق صدر نے کہا ہے کہ علما ومشائخ ملک میں جاری فرقہ واریت کے خاتمے کے لیے کردار ادا کریں۔ عسکریت پسندی اور فرقہ واریت کو شکست دینے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، کسی برادری یا قبیلے کے افراد کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی اجازت کسی صورت نہیں دی جائیگی۔

0 comments:

Post a Comment