اسلام آ باد: ملک کی سیاسی قیادت اور قبائلی عمائدین نے ملک میں امن اور طالبطان سمیت تمام گروپوں سے مذاکرات کیلئے گریبنڈ قبائلی جرگے کو اءتیارات تفویخ کردیئے ہیں۔
کنونشن سینٹر اسلام آباد میں جمیعت علمائے اسلام (ف) کے زیر اہتمام اے
پی سی کے بعد مختلف سیاسی رہنماؤں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں مولانا
فضل الرحمان نے 5 نکاتی اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔ انھوں نے کہا کہ اے پی سی
کامیاب رہی ہے اور قومی قائدین کی سفارشات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ گرینڈ قبائلی جرگے کو دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تمام
فریقین سے مذاکرات کا اختیار تفویض کردیا گیا ہے۔ جرگے میں تمام مکاتب فکر
کے لوگوں کو شامل کیا جائے گا۔ قبائلی جرگہ جمعے کو پشاور میں گورنر خیبر
پختونخوا انجینئر شوکت اللہ سے ملاقات کرے گا جس کے بعد تجاویز پر غور
کیلئے جرگے کا اجلاس ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جرگے کو ملک کی تمام سیاسی قیادت کی
بھرپور تائید حاصل ہے، موجودہ نگران اور آئندہ حکومت جرگے کی تجاویز پرعمل
درآمد کی پابند ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے آئینی حدود میں رہ کر
مذاکرات کئے جائیں گے جبکہ قبائلیوں کے جانی اور مالی نقصانات کا ازالہ
کیاجائے گا ۔
آل پارٹیز کانفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف ، مسلم لیگ (ق) کے
صدر چوہدری شجاعت، پیپلز پارٹی کے مخدوم امین فہیم ، متحدہ قومی موومنٹ کے
ڈاکٹر فاروق ستار، عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی عدیل، جماعت اسلامی کے امیر
سید منور حسن ، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پاؤ، تحریک تحفظ
پاکستان کے ڈاکٹر عبد القدیر اور پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے محمود خان
سمیت ملک کی 32 سیاسی جماعتوں کے قائدین اور اہم شخصیات شرکت کی۔
آل پارٹیز کانفرنس میں اپنے خطاب میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ دنیا
بھر میں امن مذاکرات سے ہی ہوتا ہے۔ حکومت کو تمام جماعتوں کو اعتماد میں
لےکر طالبان کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب دینا چاہئے۔انہوں نے
کہاکہ پوری قوم ملک کے لئے قبائلی عمائدین کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے
دیکھتی ہے، ملک میں کسی بھی سانحے کی تحقیقات کے لئے کمیشن تو بنائے جاتے
ہیں لیکن حقائق منظر عام پر نہیں لائے جاتے جس کی کئی مثالیں موجود ہیں۔
تحریک تحفظ پاکستان کے سربراہ اور معروف سائنسدان ڈاکٹرعبدالقدیر خان نے
طالبان سے مذاکرات کے لئے ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ سابق آمر پرویز
مشرف نے یک طرفہ اقدامات سےملکی خودمختاری کو بیچا۔ طالبان ان پر اعتماد
کرتے ہیں اس لئے وہ باجوڑ اور وزیرستان جانے کےلئے تیار ہیں۔
0 comments:
Post a Comment