Wednesday, 20 February 2013


زخم دیا ہے تو پھر اس کا مداوا بھی کرو
مجھکو چاہا ہے تو پھر اس کا داوا بھی کرو

کیسی الجھن میں گرفتار رہے ہو دن بھر
ہو گئی رات چراغوں کو جلایا بھی کرو

آج کچھ دیر رکو پل بھر کو سکون لینے دو
اتنی جلدی میں ہو تو پھر فاصلے مٹایا بھی کرو

وہ جو اک دیوار میرے دل میں اٹھائی تو نے
کھول دو کھڑی اور اک بار نظر آیا بھی کرو

پھر وہی، خواب وہی سوچیں، وہی تنہائی
پتھر آنکھوں کو سر شام سولایا بھی کرو

0 comments:

Post a Comment