جہاں سے انسان کے اختیار و اقتدار کو انتہا ملتی ہے وہاں سے خدا کی گرفت مضبوط ہونا شروع ہو جاتی ہے-
اور پھر رب بے بس انسان کا پرتو بن جاتا ہے- اگر خدا بے کنار اختیار اور لا محدود اقتدار کا مالک نہ ہوتا تو روئے زمین پر انسانی وجود کروڑوں اربوں سال پہلے ہی مٹ جاتا-
کہ انسان سے دوسرے انسان کی نہ خوشحالی برداشت ہوتی ہے نہ کامیابی-
نہ زمین میں حصّہ نہ رزق میں سانجھا-
اس کے باوجود بھی انسان پھلتے پھولتے ہیں- کامیاب بھی ہوتے ہیں. خوشحال بھی رہتے ہیں-
یہ تمام مظاہر خدا کے وجود کی روشن و مبین دلیل ہیں- اور خدا یہیں کہیں آس پاس کہتا سنائی دیتا ہے کہ وہ زبردست ہے، باقی سب زیردست-
کسی اصول پہ ہوتی نہ کائنات اگر
قدم قدم پہ قیامت کے حادثے ہوتے
اور پھر رب بے بس انسان کا پرتو بن جاتا ہے- اگر خدا بے کنار اختیار اور لا محدود اقتدار کا مالک نہ ہوتا تو روئے زمین پر انسانی وجود کروڑوں اربوں سال پہلے ہی مٹ جاتا-
کہ انسان سے دوسرے انسان کی نہ خوشحالی برداشت ہوتی ہے نہ کامیابی-
نہ زمین میں حصّہ نہ رزق میں سانجھا-
اس کے باوجود بھی انسان پھلتے پھولتے ہیں- کامیاب بھی ہوتے ہیں. خوشحال بھی رہتے ہیں-
یہ تمام مظاہر خدا کے وجود کی روشن و مبین دلیل ہیں- اور خدا یہیں کہیں آس پاس کہتا سنائی دیتا ہے کہ وہ زبردست ہے، باقی سب زیردست-
کسی اصول پہ ہوتی نہ کائنات اگر
قدم قدم پہ قیامت کے حادثے ہوتے
0 comments:
Post a Comment