Friday, 22 March 2013

virtue of Hazrat Abu Talha Ansari R.A

Posted by Unknown on 03:36 with No comments

حضرت ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کی فضیلت

حضرت ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کی خاص بات یہ ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم پر جی جان سے فدا تھے۔ احد میں ایسا گھمسان کا رن پڑا اور دشمن نے وہ زور باندھا کہ بڑے بڑے غازیوں کے پاؤں اکھڑ گئے مگر یہ آن حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی گویا ڈھال بنے اور تیروں کے آگے اپنا سینہ تانے ہوئے تھے۔ دشمن کے تیروں کو روکتے روکتے ایک ہاتھ بے کار ہوگیا تھا۔
ان کی اس مستعدی اور بہادری کو دیکھ دیکھ آن حضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ابو طلحہ کی آواز سو آدمی سے بہتر ہے، تیر چلانے میں کمال رکھتے تھے۔ احد میں دشمن پر اتنے تیر چلائے کہ دو کمانیں ٹوٹیں ، جہاد میں ان کی سواری آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے برابر چلتی تھی ، جنین میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو غازی جس کافر کو مارے گا وہی اس کے اسباب کا مالک ہوگا۔ انہوں نے ۲۱۲۰ موذیوں کو جہنم رسید کیا اور ان کا سب کا مال بھی ان ہی کو ملا۔
دوستوں کی خاطر مدارت کا بڑا خیال رکھتے تھے گھر کی باتوں میں بھی اس سے کچھ زیادہ دل نہ لگاتے تھے۔ ان کی بیوی ان کے مزاج کو خوب پا گئی تھی اور جہاں تک ہوتا گھر کی الجھنوں سے انہیں بچانے کی کوشش کرتی تھیں۔ ان کا ایک لڑکا کچھ دن بیمار رہا اور مر بھی گیا ابو طلحہ مسجد سے آئے کچھ اور صحابہ ساتھ تھے۔ انہوں نے بچے کا حال پوچھا بیوی نے جواب دیا پہلے سے اچھا ہے لیکن وہ تو دفن بھی ہو چکا تھا۔ بیوی نے سب کو منع کر دیا تھا کہ ابو طلحہ سے ابھی کوئی نہ کہے ابو طلحہ صحابہ سے باتیں کر تے رہے کھانا آیا تو سب کے ساتھ بیٹھ کر کھایا پھر جا کے سو گئے صبح اٹھے تو بیوی نے ماجرا بیان کیا اور کہا خدا کی امانت تھی اس نے لے لی اس میں کوئی کیا کر سکتا ہے۔ انہوں نے دل پر پتھر رکھ کر پورے صبر سے یہ صدمہ سہا اور اف نہ کی۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کوئی حاضر ہوا بیچارہ پریشان تھا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی سامان نہ دیکھ کر فرمایا جو اسے مہمان رکھے اس پر خدا اپنا فضل کرے گا جھٹ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ اسے گھر لے گئے لیکن ان کے گھر میں کچھ نہ تھا، بس بچوں کے لیے کچھ پکا تھا۔ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے بیوی سے کہا بچوں کو سلا دو چراغ بجھادو اور مہمان کے سامنے کھانا رکھ دو۔ اب مہمان تو کھاتا رہا اور یہ جھوٹ موٹ خالی منہ چلاتے رہے۔ اس طرح پورے گھر نے فاقے سے کاٹی صبح آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضرت نے قرآن شریف کی ایک آیت پڑھی جو ان ہی کی تعریف میں اسی موقعے پر اتری تھی۔ پھر آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رات تمہارے کام پر اللہ بہت خوش ہوا۔
ستر برس کے بوڑھے ہوگئے تھے، مدت سے بس گھر میں بیٹھے اللہ اللہ کیا کرتے تھے، لیکن اس عمر میں بھی ایک دن قرآن مجید کی ایک جہادی آیت پڑھتے مارے جوش کے اٹھ کھڑے ہوئے گھر والوں سے کہا خدا نے بوڑھے جوان سب پر جہاد فرض کیا ہے۔ میں جاتا ہوں سامان ٹھیک کرو۔ سب نے بہتیرا سمجھایا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اور حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں سبھی معرکوں میں شریک رہے۔ جہاں کیا اب ایسا کیا ضرور ہے اس پر بگڑ کر بولے جو میں کہتا ہوں وہ کرو۔
اب ستر برس کا بوڑھا غازی بھی اسلامی بیڑے کے جہاز پر سوار ہو لام پر چلا لیکن وقت پورا ہو چکا تھا۔ راستے ہی میں جنت کو سدھارے ، سات دن کے بعد اسلامی جہاز کنارے لگا اور وہیں انہیں دفنایا گیا سات دن گزر جانے پر بھی جسم جوں کا توں رہا ذرا نہ بگڑا رضی اللہ عنہ۔

0 comments:

Post a Comment