Sunday, 7 April 2013

Patience On Misery

Posted by Unknown on 01:29 with No comments
 مصائب پر صبر

حضرت لقمان کسی سردارکے یہاں ملازم تھے آپکے اعلی اخلاق وکردار کی وجہ سے آپ کاسردار آپ سے محبت کرنے لگا وہ اس وقت تک نہ کھاتا جب تک پہلے حضرت لقمان نہ کھالیتے وہ سردار آپ کے چھوڑے ہوے کھانے سے ھی کھا لینا اپنی سعادت سمجھتا
ایک دن سردار کے پاس خربوزہ آیا سرادر نے حضرت لقمان کو بلوا کر خود کاٹ کاٹ کر انھیں قاشیں دینے لگا اور بڑی محبت بھری ادا کے ساتھ حضرت کو کھاتا دیکھ کر خوش ھو رہا تھا حضرت لقمان بھی مسکرا کر اسکی محبت کا جواب دے رھے تھے ایک قاش باقی رہ گی تو سردار نے کہا اجازت ھو یہ میں کھالوں آپ نے اجازت دیدی اس نے وہ قاش منہ میں رکھی وہ اتنی کڑوی تھی کہ سردار کےمنہ میں چھالے پڑ گے اس نے عرض کی اے میرے محبوب آ پ نے اس کی کڑواھٹ کس طرح برداشت کی
حضرت نے فرمایا میرے آقا آپ کے ہاتھ سے ھزاروں نعمتیں کھای ھیں جن کے شکر سے میری کمر جھک گی ھے اسی ہاتھ سے آج اگر کڑوی چیز مل رھی ھے تو میں منہ کیوں پھیر دوں

ھم سوچیں لاکھوں نعمتیں ھمیں روز مل رھی ہیں اگر ذرا تکلیف آجاے ہم فورا نا شکرے بن جاتے ہیں اسکے انعامات کو بھول جاتے ہیں اللہ حکیم بھی ھے حاکم بھی اور حکیم مرض کےموافق ھی دوادیتا ھے کھی دوای میں حلوا کبھی بادام اور کبھی گلو اور نیم کے پتے کھلادیتاھے دونوں حالتوں میں فائدہ مریض ہی کاہوتا ھے
ایک حدیث میں آتاھے جب دنیا کے مصائب پر صبر کے عوض قیامت کے دن ثواب ملےگا تو ہر کوئی تمنا کرے گا کاش دنیا میں میری کھال قینچی سے کاٹ دیجاتی

0 comments:

Post a Comment