Wednesday 8 May 2013

To be Right

Posted by Unknown on 07:01 with No comments
حق گوئی

مصر پراحمد بن طولون کی حکومت تھی .حکمران لوگوں پر ظلم ڈھا رھے تھے، منکرات میں اضافہ ھوگیا تھا.لوگ خاصے پریشان تھے،حاکم کے پاس جاکر شکایت کرنےکی کسی میں جرات نہ تھی. ڈرتھا کہ اگرشکوہ کیا تو الٹے مصیبت میں پھنس جائیں گے لیکن علماۓ حق ہردورمیں کلمہ حق جابر حکمران کے سامنے کہتے آۓ ھیں.
ابو الحسن بنان بن محمد حمدان بن سعید اپنے وقت کے مشہور عالم اور زاہد تھے. وہ حاکم کےسامنے پیش ھوۓ اورحکومت کی غلطیوں کی نشاندھی کی.اس کو ظلم وستم پرٹوکا اور حق بیان کیا. ابن طولون سے حق کیسے براداشت ھوتا.طولون کواس حق گوئی پر بہت غصہ آیا.حکم دیاکہ اس کوگرفتارکرکے قیدخانے میں ڈال دیاجاۓ.حکم کی تعمیل ھوئی اوراگلاحکم بھی جاری ھوگیاکہ ابوالحسن کوبھوکے شیر کے سامنے ڈال دیاجاۓ.
ایک بہت بڑے ببرشیر کوکئ دنوں تک بھوکارکھاگیا. لوگوں میں منادی کروائی گئ کہ منظردیکھنےکےلیے جمع ھوجائیں. ایک بہت بڑے میدان میں لوگ اکٹھے ھوۓ.شیخ ابو الحسن کوہتھکڑیاں لگاۓ ھوۓ میدان میں لایاگیا.شیرکو پنجرے سے نکالاگیااورشیخ ابوالحسن کو شیرکے سامنے سامنے ڈال دیاگیا.مجمع میں شیخ ابوالحسن کے شاگرد اور چاہنے والے بھی تھے.یہ دیکھ کران کی چیخیں نکل گئیں.لوگوں نے دم روک لۓ ،ان کاخیال تھاکہ چشم زدن میں شیرشیخ ابوالحسن کے ٹکڑے ٹکڑے کردے گا.مگر دیکھنے والوں نے دیکھا شیر ان کی طرف تیزی سے لپکا.قریب ھوا ان کےجسم کوسونگھنے لگ گیااور پھر ایسامحسوس ھوا کوئی طاقت شیر کو شیخ ابوالحسن سے دور کررھی ھے اور لوگوں نے دیکھا شیر بڑے ادب سے دور ھٹ کر کھڑاھوگیا.
لوگوں نے بلند آواز سے لاالہ الااللہ اور اللہ اکبر پکارنا شروع کردیا.
ابن طولون کا سر شرم سے جھک گیا.اس نے حکم دیا کہ شیخ کو باعزت رھاکردیاجاۓ.اس متقی اور زاہد سے لوگوں نے سوال کیا:ابوالحسن!جب شیر آپ کی بڑھ رھاتوآپ کیاسوچ رھےتھے.جواب دیا"مجھے قطعاکوئی خوف اورڈرمحسوس نھیں ھوا.میں تواس وقت یہ سوچ رھاتھاکہ درندے کے منہ نکلنے والالعاب پاک ھوتاھے یاپلید."
پھر فرمایا: بلاشبہ اللہ کاوعدہ سچاھے.
بے شک اللہ ان لوگوں کی طرف دفاع کرتاھے جو ایمان لاۓ ،بے شک اللہ کسی ایسے شخص کو پسند نہیں کرتا جو بڑا خائن ،بہت ناشکراھو(سورۃ الحج:38 )

0 comments:

Post a Comment