Wednesday 10 July 2013

Hazrat Ali (RA) met a Bedouin

Posted by Unknown on 07:51 with No comments
ایک اعرابی کی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ملاقات

روایات میں آتا ہے کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال مبارک کے تقریباً دس یوم کے بعد ایک اعرابی بیابان سے چل کر مسجد نبوی کے دروازے پر آیااس نے اپنا چہرہ چھپایا ہوا تھا۔صحابہ کرام جو وہاں موجود تھے ان کو سلا م کیااور حضور پاک کے وصال مبارک پر غم کا اظہار کرنے کے بعد پوچھا کہ تم میں سے رسول پاک کے وصی کون ہیں ؟ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی طرف اشارہ کیا چنانچہ وہ حضرت علی کی طرف متوجہ ہوا اور حضرت علی کو سلام کیا ،
حضرت علی نے جواب میں فرمایا وعلیکم السلام یا مضر۔یہ جواب سن کر سب حیران ہوئے
اعرابی نے کہا ، آپ کو میرا نام کیسے معلوم ہوا؟
حضرت علی نے فرمایا مجھے رسول اللہ نے خبر دی ہے اور تمہارے حال کی کیفیت مجھے دکھائی ہے اگر تم چاہتے ہو کہ میں حضور ۖ سے جو کچھ تمہارے بارے میں سنا ہے تم سے بیان کر وں ۔
اعرابی نے کہا آپ کا نام کیا ہے ؟
آپنے فرمایا علی بن ابی طالب اور میں رسول پاک ۖکا چچا زاد بھائی ہوں ۔
اعرابی نے کہا الحمد للہ۔
اسکے بعد حضرت علی نے فرمایا تم عرب کے ایک مرد ہو تمہارا نام مضر ہے تم نے اپنی قوم کو رسول کریم ۖ کی بعثت کی خبر دی تھی اور حضور کے اوصاف جمیلہ میں تم نے قوم کو یہ کہا کہ تہامہ میں ایک آدمی کھڑا ہو گاجس کے رخسار چاند سے زیادہ منور، گفتگو شہد سے زیادہ میٹھی ہو گی ۔جو شخص اس کی پیروی کرے گا نجات حاصل کرے گا،مساکین اور یتامیٰ کا والی ہوگا ، خچر پر سوار ہوگا ، اپنے جوتے خود پیوند لگائے گا، شراب نوشی اور زنا کو حرام قرار دے گا، ناحق قتل اورسود سے منع کرے گا ، خاتم الانبیا ہو گا ۔نماز پنجگانہ کی ادئیگی کریں گے اور رمضان المبارک کے روزے رکھیں گے ، حج بیت اللہ کریں گے ۔ اے گروہ ! اس پر ایمان لے آؤ اور اسکی تصدیق کرو ۔ جب تم نے اس امر کی طرف انہیں راہنمائی کی تو انہوں نے تیرے ساتھ ظلم و ستم کا سلوک کیا اور تجھے قید میں ڈال دیا ، پھر جب حضور نبی کریم ۖ کا وصال ہوگیا اور تیری قوم کو سیلاب سے ہلاک کر دیا گیا اور تجھے قید خانہ سے خلاصی حاصل ہوئی اس کے بعد تیرے کانوں میں غیب سے یہ آواز پہنچائی گئی کہ اے مضر ! بلاشبہ محمد ۖ کا وصال ہو گیا اور تو ان کے صحابہ کرام میں سے ہے ، مدینہ منورہ کی طرف جا اور ان کے روضہ انور کی زیارت کراور اس طرح تو منازل طے کر کے اب یہاں پر آن پہنچا ہے ۔

اعرابی نے جب یہ ساری باتیں سنیں تو اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور کہا کہ اے علی آپ و اس واقعہ کی خبر کیسے ہوئی ؟
حضرت علی نے فرمایا ، مجھے حضور پاک ۖ نے خبر دی ہے اور فرمایا کہ میرے وصال کے بعد مضر میری قبر پر آئے گا تم جب اس سے ملو تو میرا سلام اسے پہنچا دینا۔
مضر نے جب حضور ۖ کے سلام کی خوشخبری سنی تو خوشی سے آگے بڑھ کر حضرت علی کے سر مبارک کو بوسہ دیا اس کے بعد اس نے حضرت علی سے کہا کہ میں نے آپ سے کچھ سوال کرنے ہیں آپ مجھے ان سوالات کے جوابات دیں ۔
حضرت علی نے فرمایا کہ تم سوالات کرو ۔
چنانچہ مضر نے حضرت علی سے مندرجہ ذیل سوالات پوچھے :

٭۔ وہ کون سانر ہے جسکا باپ اور ماں نہیں ؟
٭۔وہ کون سی مادہ ہے جو بغیر ماں باپ کے موجود ہوئی ہو ؟
٭۔ ایسا رسول جو نہ جن ہو نہ انسان اور نہ ہی فرشتوں میں سے ہو چوپایوں اور درندوں میں سے بھی نہ ہو؟
٭۔ ایسی قبر جس نے قبر والے کو بھی سیر کرائی ہو؟
٭۔ ایسا حیوان جس نے اپنے ساتھیوں کو ڈرایا ہو ؟
٭۔ ایسا جسم جس نے ایک بار کھایا پھر کبھی نہیں ؟ ۔
٭زمین کا ایسا حصہ جہاں ایک مرتبہ سورج چمکا اور پھر آج تک نہیں چمکا اور قیامت تک نہیں چمکے گا؟
٭ایسا پتھر جس سے زندہ کی پیدائش ہوئی ؟
٭وہ عورت جس سے تین ساعت میں لڑکے کی ولادت ہوئی ؟
٭د و ساکن جو حرکت نہیں کرتے ؟
٭دو متحرک جو ساکن نہیں ہوتے ؟
٭دو دوست جو دشمن نہیں ہوتے ؟
٭دو دشمن جو دوست نہیں ہوتے ؟
٭شے کیا ہے لا شے کیا ہے ؟
٭رحم میں سب سے پہلے کس اعضا ء کی شکل بنتی ہے ؟
٭قبر میں سب سے آخر میں کون سی چیز فنا ہوتی ہے ؟

حضرت علی نے ان سوالات کے نہایت تفصیل سے جوابات دئیے اور فرمایا:
٭جس نر کے بارے میں تم نے سوال کیا ہے کہ جس کا ماں باپ نہیں وہ حضرت آدم ہیں
٭اور وہ مادہ جو بغیر ماں کے پیدا ہوئی وہ حضرت حوا ہیں
٭اور وہ نر جن کی ولادت بغیر باپ کے ہوئی وہ حضرت عیسیٰ ہیں
٭اور وہ رسول جو جنات ، انسانوں اور فرشتوں میں سے نہیں تھا کوا تھا جسے اللہ تعالیٰ نے قابیل کی تعلیم کے لئے بھیجا تھا
٭اور وہ قبر جس نے صاحب قبر کو اپنے ساتھ سیر کرائی وہ مچھلی تھی جس نے حضرت یونس کو اپنے پیٹ میں تین دن تک رکھا اور سمندر کے اطراف و جوانب میں پھرتی رہی
٭اور وہ حیوان جس نے اپنے ساتھیوں کو ڈرایا تھا چیونٹی تھی جو خوراک کی تلاش کے لئے باہر نکلی تھی کہ دوسری چیونٹیاں ایک ستون پر چڑھی تھیں حضرت سلیمان علیہ السلام کر سر کے اوپر تھا اس چیونٹی نے اپنی قوم سے کہا کہ خبردار! تمہارے گزرنے سے مٹی نہ گرے اللہ تعالیٰ کا پیغمبر تم سے تکلیف اٹھائیگا
٭اور وہ جسم جس نے ایک مرتبہ کھایا ، پیا نہیں اور قیامت تک نہیں کھائے گا وہ حضرت موسیٰ کا عصا مبارک ہے جس نے جادوگر وں کے جادو کو ایک لقمہ میں ختم کر ڈالا۔
٭اور وہ زمین کا ٹکڑا جہاں ایک مرتبہ سے زیادہ سورج نہیں چمکا وہ دریائے نیل تھا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کیلئے پھاڑا اور اسکی گہرائی کی زمین دکھائی دینے لگی سورج اس پر چمکا چنانچہ اسکے نیچے سے غبار اٹھا حضرت موسیٰ اور ان کی قوم کے جانے کے بعد وہ پھر مل گیا اور اپنی شابقہ حالت پر آگیا
٭اور وہ پتھر جس نے حیوان کی ولادت ہوئی وہ پتھر وہ تھا جس سے حضرت صالح کی اونٹنی پیدا ہوئی
٭اور وہ دو ساکن غیر متحرک زمین اور آسمان ہیں (اور تحریک سے یہاں مراد ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونا ہے۔)
٭اور وہ دو متحرک جو کبھی بھی ساکن نہیں ہوتے چاند اور سورج ہیں
٭اور وہ عورت جس نے تین ساعت میں بچہ جنا حضرت مریم تھیں کہ تین ساعت میں ان سے حضرت عیسیٰ کی ولادت ہوئی
٭اور وہ دوست جو کبھی ایک دوسرے کے دشمن نہیں ہوتے جسم اور جان ہیں
٭اور وہ دو دشمن جو کبھی دوست نہیں ہوتے موت اور زندگی ہیں۔
شے مومن ہے اور لا شے کافر ہے۔
٭احسن اشیاء صورت بنی آدم ہے ۔
٭رحم میں سب سے پہلے جس چیز کی شکل بنتی ہے وہ شہادت کی انگلی ہے
٭اور قبر میں سب سے آخر میں جو چیز فنا ہوتی ہے بندہ کے سر کی ہڈی ہے ۔

مضر نے جب حضرت علی سے اپنے سوالوں کے نہایت تفصیلی جوابات سنے تو آپ کے سر مبارک پر بوسہ دیا۔
(معارج النبوة)

0 comments:

Post a Comment