Friday 5 July 2013


ہمیں وہ اپنا کہتے ہیں محبت ہو تو ایسی ہو

ہمیں وہ اپنا کہتے ہیں محبت ہو تو ایسی ہو
ہمیں رکھتے ہیں نظروں میں عنایت ہو تو ایسی ہو

وہ پتھر مارنے والوں کو دیتے ہیں دُعا اکثر
لاؤ کوئی مثال ایسی شرافت ہو تو ایسی ہو

اشارہ جب وہ فرمائیں تو پتھر بول اُٹھتے ہیں
نبوت ہو تو ایسی ہو رسالت ہو تو ایسی ہو

وہاں مُجرم کو ملتی ہیں پناہیں بھی جزائیں بھی
مدینے میں جو لگتی ہے عدالت ہو تو ایسی ہو

بنا دیتے ہیں سائل کو سکندر وہ زمانے کا
کریمی ہو تو ایسی ہو سخاوت ہو تو ایسی ہو

مُحمدصلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت پر ہوئے سب کو عطا بیٹے
اسے میلاد کہتے ہیں ولادت ہو تو ایسی ہو

زمین و آسماں والے بھی آتے ہیں غُلامانہ
حقیقت ہے یہی ناصرؔ حکومت ہو تو ایسی ہو

0 comments:

Post a Comment