Thursday 18 July 2013

خوشا وہ دن حرم پاک کی فضاؤں میں تھا

زباں خموش تھی دل محو التجاؤں میں تھا


در کرم پہ صدا دے رہا تھا اشکوں سے

جو ملتزم پہ کھڑے تھے ، میں ان گزاؤں میں تھا


غلاف خانہ کعبہ تھا میرے ہاتھوں میں

خدا سے عرض و گزارش کی انتہاؤں میں تھا


حطیم میں مرے سجدوں کی کیفیت تھی عجب

جبیں زمین پہ تھی ذہن کہکشاؤں میں تھا


طواف کرتا تھا پروانہ وار کعبے کا

جہان ارض و سما جیسے میرے پاؤں میں تھا


فضائے معرفت آثار میں تھا دل سرشار

مرا وجود خدا کے کرم کی چھاؤں میں تھا


دھڑک رہا ہے مرے ساز روح پر اب بھی

وہ ایک نغمہ جو “ لبیک“ کی صداؤں میں تھا

 

مجھے یقین ہے میں پھر بلایا جاؤں گا

کہ یہ سوال بھی شامل مری دعاؤں میں تھا

0 comments:

Post a Comment