Monday, 12 August 2013

ہجرت کا دوسرا سال

غزوہ بنی قینقاع

رمضان ۲ ھ میں حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم جنگ ِ بدر کے معرکہ سے واپس ہوکر مدینہ واپس لوٹے۔ اس کے بعد ہی ۱۵ شوال ۲ ھ میں ”غزوہ بنی قینقاع ”  کا واقعہ درپیش ہو گیا۔ ہم پہلے لکھ چکے ہیں کہ مدینہ کے اطراف میں یہودیوں کے تین بڑے بڑے قبائل آباد تھے۔ بنو قینقاع، بنو نضیر، بنو قریظہ۔
ان تینوں سے مسلمانوں کا معاہدہ تھا مگر جنگ ِ بدر کے بعد جس قبیلہ نے سب سے پہلے معاہدہ توڑا وہ قبیلہ بنو قینقاع کے یہودی تھے جو سب سے زیادہ بہادر اور دولت مند تھے۔ واقعہ یہ ہوا کہ ایک برقع پوش عرب عورت یہودیوں کے بازار میں آئی، دکانداروں نے شرارت کی اور اس عورت کو ننگا کر دیا اس پر تمام یہودی قہقہہ لگا کر ہنسنے لگے، عورت چلائی تو ایک عرب آیا اور دکاندار کو قتل کر دیا اس پر یہودیوں اور عربوں میں لڑائی شروع ہو گئی۔ حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو خبر ہوئی تو تشریف لائے اور یہودیوں کی اس غیرشریفانہ حرکت پر ملامت فرمانے لگے۔ اس پر بنو قینقاع کے خبیث یہودی بگڑ گئے اور بولے کہ جنگ ِ بدر کی فتح سے آپ مغرور نہ ہو جائیں مکہ والے جنگ کے معاملہ میں بے ڈھنگے تھے اس لئے آپ نے ان کو مار لیا اگر ہم سے آپ کا سابقہ پڑا تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ جنگ کس چیز کا نام ہے؟ اور لڑنے والے کیسے ہوتے ہیں؟ جب یہودیوں نے معاہدہ توڑ دیا تو حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے نصف شوال ۲ ھ سنیچر کے دن ان یہودیوں پر حملہ کردیا۔ یہودی جنگ کی تاب نہ لا سکے اور اپنے قلعوں کا پھاٹک بند کرکے قلعہ بند ہو گئے مگر پندرہ دن کے محاصرہ کے بعد بالآخر یہودی مغلوب ہو گئے اور ہتھیار ڈال دینے پر مجبور ہو گئے۔
حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے صحابۂ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے مشورہ سے ان یہودیوں کو شہر بدر کر دیا اور یہ عہد شکن، بد ذات یہودی ملک شام کے مقام ” اذرعات ” میں جاکر آباد ہو گئے۔
(زُرقانی ج۱ ص۴۵۸)

0 comments:

Post a Comment