Monday, 12 August 2013

ہجرت کا تیسرا سال

حضرت حنظلہ کی شہادت

ابو عامر راہب کفار کی طرف سے لڑ رہا تھا مگر اس کے بیٹے حضرت حنظلہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ پرچم اسلام کے نیچے جہاد کر رہے تھے۔ حضرت حنظلہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ یا رسول ﷲ! عزوجل و صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم مجھے اجازت دیجیے میں اپنی تلوار سے اپنے باپ ابو عامر راہب کا سر کاٹ کر لاؤں مگر حضور رحمۃ
اللعالمین صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی رحمت نے یہ گوارا نہیں کیا کہ بیٹے کی تلوار باپ کا سر کاٹے۔ حضرت حنظلہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ اس قدر جوش میں بھرے ہوئے تھے کہ سر ہتھیلی پر رکھ کر انتہائی جان بازی کے ساتھ لڑتے ہوئے قلب لشکر تک پہنچ گئے اور کفار کے سپہ سالار ابو سفیان پر حملہ کر دیا اور قریب تھا کہ حضرت حنظلہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کی تلوار ابو سفیان کا فیصلہ کر دے کہ اچانک پیچھے سے شداد بن الاسود نے جھپٹ کر وار کو روکا اور حضرت حنظلہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو شہید کردیا۔

حضرت حنظلہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے بارے میں حضورِ اکرم صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ”فرشتے حنظلہ کو غسل دے رہے ہیں۔” جب ان کی بیوی سے ان کا حال دریافت کیا گیا تو اس نے کہا کہ جنگ ِ اُحد کی رات میں وہ اپنی بیوی کے ساتھ سوئے تھے، غسل کی حاجت تھی مگر دعوت جنگ کی آواز ان کے کان میں پڑی تو وہ اسی حالت میں شریک جنگ ہو گئے۔ یہ سن کر حضورِ اقدس صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہی وجہ ہے جو فرشتوں نے اس کو غسل دیا۔ اسی واقعہ کی بنا پر حضرت حنظلہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو ”غسیل الملائکہ” کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔
(مدارج ج۲ ص۱۲۳)

اس جنگ میں مجاہدین انصار و مہاجرین بڑی دلیری اور جان بازی سے لڑتے رہے یہاں تک کہ مشرکین کے پاؤں اکھڑ گئے۔ حضرت علی و حضرت ابو دجانہ و حضرت سعد بن ابی وقاص رضی ﷲ تعالیٰ عنہم وغیرہ کے مجاہدانہ حملوں نے مشرکین کی کمر توڑ دی۔ کفار کے تمام علمبردار عثمان، ابو سعد، مسافع، طلحہ بن ابی طلحہ وغیرہ ایک ایک کر کے کٹ کٹ کر زمین پر ڈھیر ہو گئے۔ کفار کو شکست ہو گئی اور وہ بھاگنے لگے اور ان کی عورتیں جو اشعار پڑھ پڑھ کر لشکر کفار کو جوش دلا رہی تھیں وہ بھی بدحواسی کے عالم میں اپنے ازار اٹھائے ہوئے برہنہ ساق بھاگتی ہوئی پہاڑوں پر دوڑتی ہوئی چلی جا رہی تھیں اور مسلمان قتل و غارت میں مشغول تھے۔

0 comments:

Post a Comment