Monday, 12 August 2013

ہجرت کا تیسرا سال

مسلمانوں کی تیاری اور جوش
یہ خبر سن کر ۱۴ شوال ۳ ھ جمعہ کی رات میں حضرت سعد بن معاذ و حضرت اسید بن حضیر و حضرت سعد بن عبادہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہم ہتھیار لے کر چند انصاریوں کے ساتھ رات بھر کا شانہ نبوت کا پہرہ دیتے رہے اور شہر مدینہ کے اہم ناکوں پر بھی انصار کا پہرہ بٹھا دیا گیا۔ صبح کو حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے انصار و مہاجرین کو جمع فرما کر مشورہ طلب فرمایا کہ شہر کے اندر رہ کر دشمنوں کی فوج کا مقابلہ کیا جائے یا شہر سے باہر نکل کر میدان میں یہ جنگ لڑی جائے؟ مہاجرین نے عام طور پر اور انصار میں سے بڑے بوڑھوں نے یہ رائے دی کہ عورتوں اور بچوں کو قلعوں میں محفوظ کر دیا جائے اور شہر کے اندر رہ کر دشمنوں کا مقابلہ کیا جائے۔ منافقوں کا سردار عبدﷲ بن اُبی بھی اس مجلس میں موجود تھا۔ اس نے بھی یہی کہا کہ شہر میں پناہ گیر ہو کر کفارِ قریش کے حملوں کی مدافعت کی جائے، مگر چند کمسن نوجوان جو جنگ ِ بدر میں شریک نہیں ہوئے تھے اور جوش جہاد میں آپے سے باہر ہو رہے تھے وہ اس رائے پر اڑ گئے کہ میدان میں نکل کر ان دشمنان اسلام سے فیصلہ کن جنگ لڑی جائے۔ حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے سب کی رائے سن لی۔ پھر مکان میں جا کر ہتھیار زیب تن فرمایا اور باہر تشریف لائے۔ اب تمام لوگ اس بات پر متفق ہو گئے کہ شہر کے اندر ہی رہ کر کفارِ قریش کے حملوں کو روکا جائے مگر حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پیغمبر کے لئے یہ زیبا نہیں ہے کہ ہتھیار پہن کر اتار دے یہاں تک کہ ﷲ تعالیٰ اس کے اور اس کے دشمنوں کے درمیان فیصلہ فرما دے۔ اب تم لوگ خدا کا نام لے کر میدان میں نکل پڑو۔ اگر تم لوگ صبر کے ساتھ میدان جنگ میں ڈٹے رہو گے تو ضرور تمہاری فتح ہو گی۔
(مدارج ج۲ ص۱۱۴)

پھر حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے انصار کے قبیلۂ اوس کا جھنڈا حضرت اُسید بن حضیر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو اور قبیلۂ خزرج کا جھنڈا حضرت خباب بن منذر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو اور مہاجرین کا جھنڈا حضرت علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کو دیا اور ایک ہزار کی فوج لے کر مدینہ سے باہر نکلے۔
(مدارج ج۲ ص۱۱۴)

0 comments:

Post a Comment