Tuesday 6 August 2013

ہجرت کا دوسرا سال

اسیرانِ جنگ کا انجام

ان قیدیوں کے بارے میں حضور صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرات صحابہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہم سے مشورہ فرمایا کہ ان کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے؟
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ رائے دی کہ اِن سب دشمنانِ اسلام کو قتل کر دینا چاہیے اور ہم میں سے ہر شخص اپنے اپنے قریبی رشتہ دار کو اپنی تلوار سے قتل کرے۔ مگر حضرت ابوبکر صدیق رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے یہ مشورہ دیا کہ آخر یہ سب لوگ اپنے عزیز و اقارب ہی ہیں لہٰذا انہیں قتل نہ کیا جائے بلکہ ان لوگوں سے بطور فدیہ کچھ رقم لے کر ان سب کو رہا کر دیا جائے۔ اس وقت مسلمانوں کی مالی حالت بہت کمزور ہے فدیہ کی رقم سے مسلمانوں کی مالی امداد کا سامان بھی ہو جائے گا اور شاید آئندہ ﷲ تعالیٰ ان لوگوں کو اسلام کی توفیق نصیب فرمائے۔ حضور رحمت عالم صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر صدیق رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کی سنجیدہ رائے کو پسند فرمایا اور ان قیدیوں سے چار چار ہزار درہم فدیہ لے کر ان لوگوں کو چھوڑ دیا۔ جو لوگ مفلسی کی وجہ سے فدیہ نہیں دے سکتے تھے وہ یوں ہی بلا فدیہ چھوڑ دیئے گئے۔ ان قیدیوں میں جو لوگ لکھنا جانتے تھے ان میں سے ہر ایک کا فدیہ یہ تھا کہ وہ انصار کے دس لڑکوں کو لکھنا سکھا دیں۔
(ابن هشام ج۲ ص۶۴۶)

0 comments:

Post a Comment